ابن الفرضی
ابن الفرضی (پیدائش: 23 دسمبر 962ء— وفات: 20 اپریل 1013ء) عرب مؤرخ اور سیرت نگار تھے۔
ابن الفرضی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 دسمبر 962ء [1][2] قرطبہ ، اندلس |
وفات | 20 اپریل 1013ء (51 سال) قرطبہ |
شہریت | اندلس |
عملی زندگی | |
پیشہ | مورخ ، سیرت نگار |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمابن الفرضی کا نام عبد اللہ بن محمد بن یوسف بن نصر الاَزدی بن الفرضی ہے۔ کنیت ابوالولید ہے۔ابن الفرضی کی پیدائش 23 ذیقعد 351ھ مطابق 23 دسمبر 962ء کی شب میں قرطبہ میں ہوئی۔[3] ابن الفرضی کے والد محمد بن محمد بن یوسف بن نصر الاَزدی بن الفرضی تھے۔ آبا و اجداد میں الفرضی ایک شخص تھے جن کی نسبت سے یہ ابن الفرضی کہلائے۔
تحصیل علم
ترمیمابن الفرضی نے تفسیر، حدیث، فقہ، عربی ادب اور تاریخ کی تعلیم قرطبہ میں ہی حاصل کی۔ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن یحییٰ بن مفرج القاضی، ابو محمد عبد اللہ بن قاسم بن سلیمان الثغری، ابو محمد بن اسد، خلف بن قاسم، ابو ایوب سلیمان بن یوسف بن حسن بن الطویل، ابوبکر عباس بن اصبغ، ابو عمر بن عبد البصیر، ابوزکریا یحییٰ بن مالک بن العائذ، ابو محمد بن حرب، محمد بن یحییٰ بن عبد العزیز المعروف بہ الخراز اور محمد بن محمد بن ابی دلیم سے تحصیل علم کیا۔[4] مکہ مکرمہ میں ابویعقوب یوسف بن احمد بن یوسف بن الدخیل الصیدلانی المکی، ابو الحسن علی بن عبد اللہ جہضم اور ابو عبد اللہ احمد بن عمر بن الزجاج القاضی سے علم حاصل کیا۔ مصر میں ابوبکر احمد بن محمد بن اسماعیل البناء المہندس، ابوبکر الخطیبی، ابوالفتح بن سیبخت اور ابو محمد الحسن بن اسماعیل الضراب سے علم حاصل کیا۔ قیروان میں ابو محمد بن ابی زید القیروانی، ابوجعفر احمد بن دحمون، احمد بن نصر الداودی سے تحصیل علم کیا۔[5]
مزید تحصیل علم اور درس
ترمیممشرقی ممالک کی جانب تحصیل علم کی خاطر انھوں نے 382ھ مطابق 992ء میں سفر اختیار کیا۔[4] 32 سال کی عمر میں 382ھ مطابق 992ء میں ابن الفرضی نے حج اداء کیا۔ اثنائے سفر میں قیروان میں فقیہ ابن ابی زید القیروانی اور ابو الحسن علی بن مھمد بن خلف القابسی کے دروس میں شرکت کی۔ مزید تعلیم قاہرہ، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی حاصل کی۔ واپس اندلس آگئے اور کچھ عرصہ قرطبہ میں درس دیتے رہے۔ بعد ازاں اندلس کے مروانی خاندان کے حکمران محمد المہدی کے عہد میں بلنسیہ کے قاضی مقرر کیے گئے۔
وفات
ترمیمہشام المؤيد بالله کے عہد میں جب بربروں نے قرطبہ کا محاصرہ کیا تو خوب لوٹ مار مچائی۔ بربروں کے اِس حملے کے دوران ابن الفرضی قتل ہوئے۔ بروز دوشنبہ 6 شوال 403ھ مطابق 20 اپریل 1013ء کو ابن الفرضی قتل ہوئے اور اُن کی نعش کہیں چار دن بعد کوڑے کے ایک ڈھیر میں پڑی ہوئی ملی جو اِس اثناء میں اِس حد تک خراب اور متغیر ہو چکی تھی کہ بغیر غسل و کفن کے ہی دفن کرنا پرا۔ اِس ضمن میں کہا جاتا ہے کہ ابن الفرضی نے مکہ مکرمہ میں حج کے موقع پر کعبہ کا غلاف پکڑ کر دعا کی تھی کہ انھیں شہادت کی موت نصیب ہو لیکن بعد میں انھیں غیر طبعی موت کی ہولناکی کا خیال آیا تو وہ اپنی دعا پر پشیمان ہوئے، گو خدا سے انھوں نے جو پیمان کیا، بسبب اِس کے احترام کے انھیں اپنی درخواست واپس لینے پر تامل رہا۔
تصانیف
ترمیمابن الفرضی کی فقہ، حدیث، عربی ابد اور تاریخ میں معلومات بہت حد تک وسیع تھیں۔ انھوں نے اپنی سیاحت کے دوران کتب کا ایک بیش قیمت ذخیرہ بھی جمع کر لیا تھا۔ امتدادِ زمانہ کے باعث ابن الفرضی کی ایک ہی تصنیف کتاب تاریخ علما الاندلس بای رہ گئی ہے جو اندلس کے عرب علما کی سوانحات پر مبنی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb10748202c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/10589 — بنام: ʿAbd Allāh ibn Muḥammad Ibn al-Faraḍī
- ↑ مقدمہ تاریخ علما الاندلس: جلد 1، صفحہ 7۔ مطبوعہ بیروت، 1989ء
- ^ ا ب مقدمہ تاریخ علما الاندلس: جلد 1، صفحہ 8۔ مطبوعہ بیروت، 1989ء
- ↑ مقدمہ تاریخ علما الاندلس: جلد 1، صفحہ 9۔ مطبوعہ بیروت، 1989ء