اسلام اور دیگر مذاہب
تخطيط كلمة الإسلام

باب:اسلام

اسلام اور مسیحیت کا کچھ مختلف عقائد و نظریات کے با وجود تاریخی اور روایتی تعلق رہا ہے۔ دونوں مذہب مشرق وسطیٰ میں ایک ساتھ رہے ہیں، دونوں خود کو توحیدی اور ابراہیمی مذہب سمجھتے ہیں۔

مسیحیت نے پہلی صدی عیسوی میں فلسطینی علاقہ جات میں نشو و نما پائی اور ابتدائي مسیحیوں نے مسیح کی پیدائش، معجزات، صلیبی موت، تیسرے دن زندہ ہونے اور دوبارہ آمد کے نظریات کے ساتھ تبلیغ کی۔ اس عقدے کے حامل لوگ نصرانی/مسیحی کہلاتے ہیں۔[1]

اسلام نے ساتویں صدی عیسوی میں مشرق وسطی میں آغاز کیا، اسلام خود کو نیا دین نہیں کہتا، بلکہ آدم تا مسیح تک تمام انبیاء کو مسلمان اور اسلام کو ہی دین قرار دیتا ہے۔ اسلام کی مقدس کتاب قرآن ہے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کی طرف بھیجا گیا آخری نبی مانا جاتا ہے۔ اسلامی عقیدہ رکھنے والا شخص مسلمان کہلاتا ہے۔[2]

توحید

ترمیم

مسیحیت تثلیث فی التوحید (باپ، بیٹا اور روح القدس) کا قائل ہے۔ یعنی خدائی تین اقنوم سے مرکب ہے۔ یہ تینوں مل کر ایک بھی ہیں۔ ہر اقنوم الگ الگ خدائی صفات کا مالک ہے۔ یہ وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر موجودہ مسیحیت کی عمارت قائم ہے۔


اسلام خالص توحید کا قائل ہے۔ اللہ اپنی ذات، صفات اور افعال میں یکتا ہے۔ اسلام کے پیروکار حسب ذیل آیت کی وجہ سے خدا کی ذات میں کسی کو شریک نہیں سمجھتے اور نہ ہی تثلیث پر ایمان رکھتے ہیں:

  قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ   اللَّهُ الصَّمَدُ  لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ  وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ   

کہہ دو وہ اللہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔ اور اس کے برابر کا کوئی نہیں ہے۔


عقیدہ بشر

ترمیم

اہلِ مسیحیت کے مطابق بنی نوع انسان گناہ گار ہے۔ آدم نے گناہ کیا، اب یہ گناہ وراثتاً نسل انسانی چلا آ رہا ہے۔ لہٰذا جمیع بنی نو انسان گناہ میں ملوث ہیں جس سے وہ نکل نہیں سکتے۔

اسلام کا انسان کے متعلق بالکل برعکس خیال ہے۔ اللہ نے انسان کو اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا ہے۔ (البقرہ 2: 30) اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ انسان خود ہی گناہ کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "مسیحیت" 
  2. "اسلام"