ایل خانی
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
ایل خانی ایک منگول خاندان تھا جسے 13 ویں صدی میں ایران میں قائم کیا گیا اور منگول سلطنت کا ایک حصہ سمجھا جاتا تھا۔ ایل خانی کی بنیاد اصل میں خوارزم شاہی سلطنت میں چنگیز خان کی 1219ء تا 1224ء کی مہمات پر ہے، بعد میں چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان نے اور خطوں کو فتح کرکے علاقے کا نام ایل خانی سلطنت رکھ دیا۔ -ہلاکو خان نے اپنا خطاب "ایل خان" یعنی "ماتحت خان" رکھا تھا، جس سے وہ شروع میں اپنے آپ کو منگول سلطنت کی سرپرستی میں وفادار ثابت کرنا چاہتا تھا۔ اس نئی سلطنت کا بیشتر اکثر حصہ ایران پر مشتمل تھا، جبکہ اس میں موجودہ عراق، افغانستان، ترکمانستان، آرمینیا، آذربائیجان، جارجیا، ترکی اور پاکستان بھی شامل تھے۔ ابتدا میں ایل خانی سلطنت نے بہت سے مذاہب کو اپنایا لیکن خاص طور پر بدھ مت اور مسیحیت کے خیرخواہ تھے، بعد ازاں ایل خانی حکمرانوں نے اسلام قبول کیا۔ -
ایل خانی | |
---|---|
پرچم | نشان |
زمین و آبادی | |
رقبہ | 3.75 مربع کلومیٹر |
دارالحکومت | مراغہ تبریز سلطانیہ |
سرکاری زبان | فارسی ، منگولیائی زبان ، ترکی زبانیں ، عربی |
حکمران | |
طرز حکمرانی | بادشاہت |
مقننہ | قورولتائی |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 1256 |
عمر کی حدبندیاں | |
درستی - ترمیم |
ہلاکو خان نے سقوط بغداد 1258ء کے سات سال بعد تک ایران پر حکومت کی، بعد ازاں اس کے خاندان کے آٹھ بادشاہوں کی حکومت کے بعد آخری بادشاہ 1335ء میں لاوارث مر گیا۔ اس کے بعد ایران میں طوائف الملوکی کا دور شروع ہو گیا۔ ایل خانیوں کا خاتمہ امیر تیمور بیگ کے ہاتھوں ہوا۔ متعدد نامور شعرا مثلاً شیخ فرید الدین عطار، مولانا رومی، جامی، احدی، حافظ شیرازی، شیخ سعدی اور کئی افراد ایل خانی سلطنت کے دور حکومت میں وہاں پنپ رہے تھے۔ -
متعلقہ مضامین
ترمیمویکی ذخائر پر ایل خانی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |