سرائیکی زبان
سرائیکی (انگریزی: Saraiki, Siraiki, Seraiki) ایک ہند آریائی زبان ہے جو جنوبی پنجاب اور جنوبی خیبر پختونخوا بولی جاتی یے۔ اس کے بولنے والوں کی تعداد 2 کروڑ ساٹھ لاکھ[6] ہے جو موجودہ جنوبی پنجاب ، خیبر پختونخوا، شمالی سندھ اور مشرقی بلوچستان میں رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت میں 109,000 لوگ سرائیکی بولتے ہیں[7] جو تقسیم کے وقت ہجرت کرکے گئے تھے۔ اس طرح سرائیکی زبان بولنے والوں کی کل آبادی 26 ملین ہے۔ یہ بلوچوں کی تیسری بڑی زبان ہے۔[2]پاکستان میں سرائیکی زبان بولنے والوں کی آبادی 12.19 فیصد ہے جس میں 8.4 فیصد آبادی سرائیکی گوتوں کی ہے [8] باقی 3.79 فیصد میں بلوچ، پٹھان، عرب اور ترک قبائل شامل ہیں۔ سرائیکی زبان بولنے والوں کی آبادی صوبہ خیبر پختونخوا میں 3.72 فیصد، سندھ میں 2.23 فیصد، بلوچستان میں 2.65 فیصد اور پنجاب میں 20 فیصد ہے۔
سرائیکی | |
---|---|
سرائیکی | |
سرائیکی شاہ مکھی رسم الخط میں لکھا ہوا | |
مقامی | پاکستان، بھارت، [1] افغانستان[2] |
علاقہ | بنیادی طور پر جنوبی پنجاب |
مقامی متکلمین | 26 ملین[3] (2017)[4] |
ہند یورپی زبانیں
| |
لہجے |
|
فارسی ابجد | |
رسمی حیثیت | |
منظم از | سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر (SASC)، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان |
زبان رموز | |
آیزو 639-3 | skr |
گلوٹولاگ | sera1259 [5] |
زبان اور اس کے لہجے
برصغیر ایک ایسا خطہ ہے جہاں پر کئی زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سندھی، ہندی، اردو، پنجابی وغیرہ شامل ہیں جو آپس میں نسلی اور شناختی تنازعات پیدا کرتی ہے کیونکہ یہ تمام ایک زبان کی بجائے لہجے کے تنازعے میں شامل ہیں۔ ان تمام زبانوں کی اپنی ایک معیاری شکل ہے جن میں ان کا ادب لکھا گیا ہے۔۔[9] سرائیکی کا ذکر سب سے پہلے 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد ایک مقامی لسانی پارٹی نے الگ صوبے کے قیام کے مطالبے پر کیا۔[10]:838[11] پاکستان میں سرائیکی زبان بولنے والوں کی مردم شماری پہلی بار 1981ء میں کی گئی۔[12]:46۔ اس کے برعکس سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ بھی سمجھا جاتا رہا ہے کیونکہ سرائیکی فقرے کی ساخت، بناوٹ وغیرہ بالکل ماجھی پنجابی جیسی ہے اسی وجہ سے کئی مقامی ماہر لسانیات نے سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ ہی کہا ہے جن میں دلائی، کے نریندر، گل، ہرجیت سنگھ گل، اے ہینری، گلیسن (جونیئر)، کؤل، این اومکر، سِیا مدُھو بالا، افضل احمد چیمہ، عامر ملک، امر ناتھ شامل ہیں۔[13][14][15][16] نا صرف مقامی بلکہ جدید لسانیات کے ادارے جیسے یوایس نیشنل ایڈوائزری کمیٹی، یو سی ایل اے لینگویج میٹیریل پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ جدید لسانیات کے ماہر لمبرٹ ایم سرہونے، مریم ٹی ٹینوئی، سسان ایف ہینسونؤ، کارڈونا اور نٹالیا اِونوونا ٹولسٹایاوغیرہ نے بھی سرائیکی کو پنجابی کا ایک لہجہ کہا ہے۔[17][18][19][20]
سرائیکی زبان کے بنیادی طور پر دو لہجے ہیں جو ملتانی اور جٹکی ہیں۔ ریاستی، تھلوچی، خیلوی، کھیترانی، ڈیروی اور سرولی ملتانی کے ہی ذیلی لہجے ہیں۔ صوبہ سندھ کے 10 شمالی اضلاع میں جہاں سرائیکی بولی جاتی ہے وہاں سرائیکی کو پنجابی کی بجائے سندھی کا ایک لہجہ کہا جاتا رہا ہے، اس کے علاوہ سرائیکی اردو کی ابتدائی شکل ہے اس پر بھی بحث ہو چکی ہے کیونکہ مسلمانوں نے ملتان تک کے علاقہ کو فتح کرکے ملتان کو سندھ کا دار الخلافہ بنایا تھا۔[21]
اشتقاق
سرائیکی لفظ کے اشتقاق کے متعلق کافی متضاد تحقیقات ہیں۔ سرائیکی لفظ سنسکرت کے سؤوِریا [22] سے بنا ہے جو قدیم ہند میں ایک سلطنت تھی جس کا ذکر ہندوؤں کی مقدس کتاب مہا بھارت میں بھی ہے۔ کی کا لاحقہ لگانے سے یہ لفظ سؤوِریاکی بن گیا۔ اس کے بعد بولنے کی آسانی کے لیے و کی آواز ہٹا دی گئی جس لفظ سرائیکی بنا دیا گیا۔ اس کے علاوہ جارج ابراہم گریسن نے لفظ سرائیکی کو سندھی کے ایک لفظ سِرو کی بگڑی ہوئی یا سدھری ہوئی شکل بتایا جس کے معنی شمالی کے ہیں کرسٹوفر شیکل[11]:388 نے جارج ابراہم گریسن کی تحقیق کو غلط کہا ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق سرائیکی لفظ سرای سے بنا ہے۔
سرائیکی علاقے
پنجاب، بلوچستان خیبرپختونخوا اور سندھ میں پنجابی، بلوچی اور سندھی کے ساتھ ساتھ سرائیکی بولنے اور سمجھنے والے موجود ہیں۔
بلوچستان (جزوی آبادی)
ضلع موسیٰ خیل (تحصیل درگ کا آدھا علاقہ، تحصیل راڑہ شم)، ضلع بارکھان، ضلع سبی، ضلع نصیر آباد (دیرہ مراد جمالی، تمبو، چھتر)، ضلع جعفرآباد (دیرہ اللہ یار، گنداخہ، اوستہ محمد), ضلع صحبت پور (صحبت پور، مانجی پور، ہَیروی، فرید آباد), ضلع جھل مڳسی (جھل مگسی، گنداواہ، میر پور سب تحصیل)، ضلع لہڑی (صدر مقام بختیار آباد، لہڑی، بھاڳ)، ضلع کچھی(بولان ڈھاڈر، مچھ، سَنی، کھتن، بالا ناڑی)
پنجاب (اکثریتی اضلاع، جنوبی پنجاب)
ضلع بہاولپور، ضلع ملتان، ضلع راجن پور، ضلع رحیم یار خان، ضلع میانوالی، ضلع وہاڑی، ضلع ڈیرہ غازی خان، ضلع خانیوال ، ضلع مظفر گڑھ، ضلع بھکر، ضلع لودھراں، ضلع لیہ، ضلع تونسہ، ضلع کوٹ ادو
پنجاب (جزوی آبادی)
ضلع جھنگ، ضلع خوشاب، ضلع بہاولنگر، ضلع ساہیوال، ضلع پاکپتن، ضلع اوکاڑہ
خیبر پختونخوا (اکثریتی اضلاع)
خیبر پختونخوا (جزوی آبادی)
ضلع بنوں، ضلع کوہاٹ، ضلع لکی مروت
سندھ (جزوی آبادی)
ضلع کشمور (کندھ کوٹ، کشمور، تنگواݨی)، ضلع جیکب آباد (جیک آباد، گڑھی خیرو، ٹھُل)، ضلع شکار پور (شکار پور، گڑھی یاسین، خان پور، لکھی)، ضلع لاڑکانہ (لاڑکانہ، رتو دیرو، باقراݨی، ݙوکری)، ضلع قمبر شہدادکوٹ (شہداد کوٹ، قمبر، وارہ، میرو خان، نصیر آباد، سجاول جونیجو، قبو سعید خان)، ضلع گھوٹکی (میر پور متھیلو، ڈہرکی، گھوٹکی، اوباڑو، خان ڳڑھ)، ضلع سکھر (سکھر، روہڑی، صالح پٹ، پنوں عاقل)، ضلع خیرپور (خیرپور، نارا، کوٹ ڈجی، صوبھو دیرو، میرواہ، کنگری، فیض گنج، گمبٹ)،ضلع نوشہرو فیروز (نوشہروفیروز، مورو، بھریا، کنڈو یارو، محراب پور، مٹھیاݨی)، ضلع بے نظیر آباد (نواب شاہ، قاضی احمد، دوڑ، سکرنڈ)، ضلع دادو (تعلقہ دادو، تعلقہ میہڑ، تعلقہ خیر پور ناتھن شاہ، تعلقہ سیہون، تعلقہ جوہی)، کراچی (جزوی آبادی)
سرائیکی زبان میں قرآن شریف کے ترجمے[23]
- ڈاکٹر مہر عبدالحق سومرہ
- پروفیسر دلشاد کلانچوی[24]
- پروفیسر صدیق شاکر
- ڈاکٹر طاہر خاکوانی
- ریاض شاہد
- عبد التواب ملتانی
- حفیظ الرحمان
سرائیکی ڈکشنریاں
- سرائیکی ڈکشنری (شوکت مغل)
- سرائیکی ڈکشنری (پروفیسر دلشاد کلانچوی)
- ملتانی ہندی شبدکوش (رانا پرتاب سنگھ گنوری)
سرائیکی گرائمر کی کتابیں
- سرائیکی گرئمر (ڈاکٹر مہر عبدالحق سومرہ)
- سرائیکی اردو بول چال (منصور آفاق)
- سرائیکی گرائمر (بشیر احمد بھائیہ)
- آسان سرائیکی (خالد اقبال، وارث ملک)
شاعری
سرائیکی میں تقریباً ڈیڑھ ہزار سال کی شاعری موجود ہے۔ سرائیکی زبان کے نمائندہ شاعر حضرت خواجہ غلام فرید ہیں۔ ان کے علاوہ مشہور سرائیکی شعرا کے نام درج ذیل ہیں:-
سچل سرمست، حمل لغاری، بیدل سندھی، مولوی لطف علی، غلام رسول ڈڈا، ممتاز حیدر ڈاہر، شاکر شجاع آبادی، احمد خان طارق، دلنور نورپوری، شاکر مہروی، عشرت لغاری، سیف اللہ خان سیفل، ساحر رنگ پوری، فاروق روکھڑی، مظہر نیازی، حیات اللہ نیازی، خرم بہاولپوری، سلیم طاہر قیصرانی، اخلاق مزاری، انور شاہ انور، سفیر لاشاری، جانباز جتوئی، سرور کربلائی، عاشق بزدار، اشولال فقیر، عزیز شاہد، امان اللہ ارشد، نجیب اللہ نازش، کیفی جام پوری، مہندر پرتاپ چاند، رانا پرتاپ سنگھ گنوری، ڈاکٹر راجکمار ملک، ارجن دیو جی پنکج، جگدیش بترا سرائیکی، چندر شیکھر ، سنجے پہوجا، بلال بزمی، جاوید آصف، غیور بخاری، امام بخش درویش، اقبال سوکڑی، شفقت بزار، دلبر مولائی، جاوید شانی، واقف ملتانی، حضور بخش حقیر رند، صفدر کربلائی، ثناء ملک، ظفر نجمی، ملک سونا خان بے وس، نادر خان مزاری
موسیقار
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی، سنجے مہتا، عطا محمد نیازی، شفاءاللہ روکھڑی، گلناز بانو جٹی، مس بدرو ملتانی، اللہ وسائی، فقیرا بھگت، موہن بھگت، اختر چشتی، زاہدہ پروین، جمیل پروانہ، نصیر مستانہ، استاد حسین بخش خان ڈاڈھی، استاد عاشق علی خان، استاد غلام فرید گشکوری، اجمل ساجد، سخاوت حسین ڈاڈھی، ثریا ملتانیکر، راحت ملتانیکر، استاد اللہ داد خان، پٹھانے خان، پروین نذر، نسیم سیمی، ناہید اختر،کوثر جاپانی،نور تری خیلوی،عصمت اللہ نیازی، استاد یار محمد کٹانہ، استاد فتح علی کمالوی، شہزادہ آصف علی، جام شوبل، سورج پال سنگھ، احمد نواز چھینہ، مشتاق چھینہ، اعجاز راہی، منصور ملنگی، اللہ دتہ لونے والا، گامو ٹاہلی والا، مصطفٰی ڈیروی، عبدالسلام ساغر، محمد نواز بھٹہ
ادبی کلاسیک
- کیمیا گر (سرائیکی ترجمہ: عبد الباسط بھٹی)
- دیوان فرید بالتحقیق (مجاہد جتوئی)
- سیفل نامہ بالتحقیق (مجاہد جتوئی)
- پیلے پتر (شاکر شجاع آبادی)
- ادھ ادھورے لوگ (حفیظ خان)
- پلوتا (سلیم شہزاد)
- لونڑ دا جیونڑ گھر (رفعت عباس)
- ہیر دمودر
- کمال کہانی
- سیف الملوک (مولوی لطف علی)
- دیوان فرید (خواجہ غلام فرید)
- نور نامہ
- پندھیڑو (جہانگیر مخلص)
- سرائیکی وسیب (ظہور دھریجہ)
- سرائیکی زبان، اوندا رسم الخط تے آوازاں (اسلم رسولپوری)
- سرائیکی زبان اتے لسانیات (اسلم رسولپوری)
- تلاوڑے (اسلم رسولپوری)
- نتارے (اسلم رسولپوری)
- لیکھے (اسلم رسولپوری)
- رمز وجود ونجاونڑ دی ( فقیر قادر بخش بیدل)
- وستیر (محمد جاوید آصف)
- وساخ (نذیر لغاری)
- گھاگھر (قیس فریدی)
- اساں سچ دا سفر کرنڑے (خورشید بخاری)
- گنگے انت الیسن (گدا حسین راول)
- آلھڑاں (زاہد گبول)
- ساکھ (غیور بخاری)
- کجھ الا سانولا (غیور بخاری)
- سر دھرتی دی ویل (غیور بخاری)
- خوشیاں خواب خیال (عدیل بخاری)
- اڈاری (آذر بخاری)
- عشق اساڈا پیر (عارض بخاری)
- مدینہ نجف کربلا (پرسوز بخاری)
- ساہ دی موکھ (رمضان عاطف)
- نکھیڑے راس نئیں آندے (غیور بخاری)
نامور سرائیکی ادیب، دانشور، صحافی و نثر نگار
جہانگیر مخلص، ابن کلیم، احسن نظامی، حفیظ خان، دلشاد کلانچوی، مسرت کلانچوی، عبداللہ عرفان، جگدیش بترا سرائیکی، منظور اعوان، منصور شانی، ظہور دھریجہ، منصور آفاق، شوکت مغل، سجاد حیدر پرویز، عبدالباسط بھٹی، فیاض باقر، اسماعیل بھٹہ، ڈاکٹر راجکمار ملک، عصمت اللہ شاہ، اسلم رسولپوری، فدا حسین گاڈی، مشتاق گاڈی، شہزاد عرفان، پرویز قادر، طاہر تونسوی، رحیم طلب، ایم ڈی گانگا، محبوب تابش،ظفر لاشاری، جاوید حسان چانڈیو، ممتاز ڈاہر، مہر عبدالحق سومرہ، ریاض ہاشمی، مرید حسین راز جتوئی، مجاہد جتوئی، اجمل مسن، نذیر لغاری، رؤف کلاسرہ، سیٹھ عبیدالرحمٰن، میر حسان الحیدری، نور احمد خان فریدی، مولانا عزیز الرحمان، ذوالفقار علی کھونہارا
سرائیکی قوم پرست جماعتیں
پاکستان سرائیکی قومی اتحاد، پاکستان سرائیکی پارٹی، سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی، ہمدرد سرائیکی پارٹی، سرائیکی صوبہ موومنٹ، سرائیکی فاؤنڈیشن پاکستان، جنوبی پنجاب صوبہ محاذ، سرائیکی ملت پارٹی، نیشنل سرائیکی پارٹی، سرائیکی ساہتیہ سنگم بھارت، سرائیکستان قومی کونسل، سرائیکی اتحاد، کراچی، عوامی سرائیکی پارٹی، سرائیکستان قومی موومنٹ، سرائیکی فرنٹ
تناسب
ذیل میں پنجابی اور سرائیکی (ملتانی، ریاستی، ڈیروی لہجوں پر مشتمل) بولنے والے اضلاع کی فہرست ہے۔
ضلع | آبادی | پنجابی% | سرائیکی % | دیگر % |
---|---|---|---|---|
وہاڑی | 2,090,000 | 82.9 | 11.4 | 5.7 |
خانیوال | 2,068,000 | 81.2 | 11.6 | 7.2 |
ملتان | 3,116,000 | 21.64 | 60.67 | 17.69 |
بہاولپور | 2,433,000 | 28.4 | 64.3 | 7.3 |
رحیم یار خان | 3,141,000 | 27.3 | 62.6 | 10.1 |
میانوالی | 1,056,000 | 9.3 | 76.1 | 14.6 |
اوکاڑہ | 2,233,000 | 98.99 | 0.01 | 1.00 |
ساہیوال | 1,843,000 | 98.10 | 0.01 | 1.89 |
بہاولنگر | 2,062,000 | 95.2 | 3.1 | 1.7 |
لودهراں | 1,171,000 | 18.6 | 69.6 | 11.8 |
مظفرگڑھ | 2,635,000 | 7.4 | 86.3 | 6.3 |
لیہ | 1,122,000 | 34.6 | 62.3 | 3.1 |
بھکر | 1,051,000 | 20.0 | 73.0 | 7.0 |
ڈی جی خان | 1,643,000 | 16.5 | 80.3 | 3.2 |
راجن پور | 1,103,000 | 13.3 | 75.8 | 10.9 |
چکوال | 1,083,000 | 97.7 | 0.2 | 2.1 |
چنیوٹ | 965,000 | 95.9 | 0.8 | 3.3 |
حافظ آباد | 832,000 | 96.80 | 0.01 | 3.19 |
خوشاب | 950,712 | 90.9 | 7.8 | 1.3 |
منڈی بہاؤ الدین | 1,161,000 | 95.9 | 0.1 | 4.0 |
پاکپتن | 1,287,000 | 92.2 | 0.8 | 7.0 |
سرگودھا | 2,666,000 | 95.96 | 0.01 | 4.03 |
ٹوبہ ٹیک سنگھ | 905,580 | 98.99 | 0.01 | 1.00 |
جھنگ | 2,834,000 | 95.9 | 0.8 | 3.3 |
سرائیکی وسیب کی ذاتیں
سرائیکی خطہ میں اکثریتی نسلی سرائیکی گوتھوں کے ساتھ ساتھ مختلف نسلاں کی ذاتیں اور قبائل رہتے ہیں جو سرائیکی زبان، رسوم و رواج اور ثقافت کی پہچان ہیں۔ سرائیکی وسیب کی ذاتوں کی درجہ بندی مندجہ ذیل طریقے سے کی جا سکتی ہے۔
- سرائیکی گوتیں /نسلی سرائیکی ذاتیں
- پٹھاݨ و ترک قبائل
- قدیم عرب قبائل
- دیگر آبادکار ذاتیں
- بلوچ قبائل
بیرونی روابط
حوالہ جات
- ↑ "Abstract of speakers' strength of languages and mother tongues – 2001"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اپریل 2012
- ^ ا ب "Siraiki and Kandhari (Multani)"۔ Afghan Hindu۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007
- ↑ https://www.ethnologue.com/language/skr
- ↑ Nationalencyklopedin "Världens 100 största språk 2007" The World's 100 Largest Languages in 2007
- ↑ ہرالڈ ہیمر اسٹورم، رابرٹ فورکل، مارٹن ہاسپلمتھ، مدیران (2017ء)۔ "سرائیکی"۔ گلوٹولاگ 3.0۔ یئنا، جرمنی: میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار دی سائنس آف ہیومین ہسٹری
- ↑ https://www.ethnologue.com/language/skr
- ↑ https://www.ethnologue.com/language/skr
- ↑ title،Pakistan ،url،https://www.cia.gov/the-world-factbook/countries/pakistan/ ،work، The World Factbook ،date 26 May 2022 publisher، Central Intelligence Agency
- ↑ Bailey, Rev. T. Grahame. 1904. Panjabi Grammar. Lahore: Punjab Government Press.
- ↑ Rahman, Tariq. 1997. Language and Ethnicity in Pakistan. Asian Survey, 1997 Sep.، 37(9):833-839.
- ^ ا ب Shackle, C. 1977. Saraiki: A Language Movement in Pakistan. Modern Asian Studies, 11(3):379-403.
- ↑ Javaid, Umbreen. 2004. Saraiki political movement: its impact in south Punjab۔ Journal of Research (Humanities)، 40(2): 55–65. Lahore: Faculty of Arts and Humanities, University of the Punjab۔ (This PDF contains multiple articles from the same issue.)
- ↑ Dulai, Narinder K. 1989. A Pedagogical Grammar of Punjabi. Patiala: Indian Institute of Language Studies.
- ↑ Gill, Harjeet Singh Gill and Henry A. Gleason, Jr: A Reference Grammar of Punjabi: Patiala University Press
- ↑ Koul, Omkar N. and Madhu Bala :Punjabi Language and Linguistics: An Annotated Bibliography: New Delhi: Indian Institute of Language Studies
- ↑ Malik, Amar Nath, Afzal Ahmed Cheema : 1995 : The Phonology and Morphology of Panjabi: New Delhi: Munshiram Manoharlal Publishers
- ↑ The Indo-Aryan Languages – Google Livres
- ↑ "UCLA Language Materials Project: Language Profile"۔ 13 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2014
- ↑ Lambert M Surhone, Mariam T Tennoe, Susan F Henssonow:2012:Punjabi Dialects:Beta script publishing:6134873527, 9786134873529
- ↑ http://books.google.com.pk/books?id=BmA9AAAAIAAJ&printsec=frontcover&source=gbs_ge_summary_r&cad=0#v=onepage&q&f=false
- ↑ N. H. Itagi (1994)۔ Spatial Aspects of Language۔ Central Institute of Indian Languages۔ صفحہ: 70۔ ISBN 81-7342-009-2
- ↑ A.H. Dani, Sindhu-Sauvira: A glimpse into the early history of Sind In Hameeda Khusro (ed)، Sind Through The Centuries (Karachi: Oxford University Press, 1981) pp. 35-42
- ↑ Wp/skr/قرآن شریف دے ترجمے - Wikimedia Incubator
- ↑ "Small Steps Higher Ambitions"۔ 30 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2018