سلسلہ کوہ قراقرم
قراقرم | |
پہاڑی سلسلہ | |
بلتورو گلیشیربالتورو گلیشیر | |
ملک |
پاکستان چین، ہندوستان |
اونچی چوٹی | کے ٹو |
اونچائی | 8,611 میٹر |
قراقرم کا نقشہ |
سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کالی بھربھری مٹی۔
کے ٹو سلسلہ قراقرم کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ جو بلندی میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کی بلندی 8611 میٹر ہے اسے گوڈسن آسٹن بھی کہا جاتا ہے اور مقامی بلتی زبان میں چھوغو ری کے نام سے معروف ہے۔ سلسلہ قراقرم میں 24 چوٹیوں کی بلندی 7000 میٹر سے زائد ہے۔[1] اس سلسلہ کوہ کی لمبائی 500 کلومیٹر یا 310 میل ہے۔[2] دریائے سندھ اور دریائے یارکند اس سلسلے کے اہم ترین دریا ہیں۔ اس پہاڑی سلسلے میں بڑے بڑے گلیئشرز پائے جاتے ہیں جن میں ہسپر، بلتورو، بیافو، سیاچن، چھوغو لونگما اور بٹورا اہم ہیں۔[3][4]
قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں سے گزرتی ہوئی شاہراہ قراقرم یا شاہراہ ریشم، درہ خنجراب کے ذریعے پاکستان کے زیر انتظام خطے گلگت بلتستان اور چین کو آپس میں ملاتی ہے۔[5]
قراقرم کے پہاڑ
ترمیمدنیا کے تین بلند ترین پہاڑی سلسلے گلگت بلتستان تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک سلسلہ کوہ قراقرم کے نام سے مشہور ہے جو پاکستان کے زیر انتطام علاقے گلگت بلتستان کے ایک مقام جگلوٹ کے قریب سے شروع ہو کر شمال مشرق کی طرف چلتا ہوا درہ قراقرم پر ختم ہو جاتا ہے۔ سلسلہ کوہ قراقرم کی بلند ترین چوٹی کا نام چھوغو ری ہے جو 2-K کے نام سے دنیا بھر میں مشہو رہے۔ K-2 چھوغو ری نہ صرف سلسلہ کوہ قراقرم بلکہ پاکستان کا بھی بلند ترین پہاڑ ہے ۔ نیز اس پہاڑ کو دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ بلتستان کی وادی شگر میں واقع یہ پہاڑ کوہ پیماؤں کی اولین تر جیحات میں شامل ہے۔ 2-K چھوغو ری پاکستان میں چین کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ اس پہاڑ کی بلندی 8611 میٹرزیعنی ( 28,251 فٹ) ہے۔ K2 کو 1856 ء میں ‘‘تھامس جی منٹگمری’’نے دریافت کیا تھا۔ 2-K کا اصل اور علاقائی نام‘‘چھوغو ری’’ ہے جس کا مطلب ‘‘پہاڑوں کا بادشاہ’’ کے ہیں۔ 2-K کو چند ایک دوسرے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے ان میں کیپمو لامبا پہاڑ‘‘ڈیپ سانگ اور ماؤنٹ گڈون آسٹن شامل ہیں جو اس کی عظمت اور ہیبت کو ظاہر کرتے ہیں۔ لیکن یہ 2-K کے نام سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس پہاڑ کو یہ نام ‘‘تھامس جی منٹگمری’’ نے دیا تھا جنھوں نے اسے دریافت کیا تھا۔ اپنے سروے کے دوران انھوں نے سلسلہ کوہ قراقرم کی 5 بلند ترین چوٹیوں کے جھرمٹ کا مشاہدہ بھی کیا اور ان کے نام‘‘Karakoram’’ کے پہلے حرف ‘‘K’’ کی تخفیف سے رکھے۔ جن میں 1. K مشہ بروم، 2-K چھوغو ری، 3-K براڈ پیک، 4-K گشہ برم 2 اور 5-K گشہ برم 1 شامل ہیں۔ کوہ پیماؤں کی طرف سے 2-K کو بے ر حم پہاڑ کا خطاب دیا گیا ہے۔جس کی وجوہات اس کی نہایت مشکل چڑھائی اور چڑھائی کے دوران حادثات کی بلند شرح ہے۔ 2-K کو سر کرنے کی پہلی 8 کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئیں اور ان کوششوں کے دوران چند کوہ پیماؤں نے اپنی جانیں بھی گنوائیں ۔ سلسلہ کوہ قراقرم اور پاکستان کے اس بلند ترین پہاڑ کو پہلی مرتبہ سر کرنے کا اعزاز اٹلی کے دو کوہ پیماؤں‘‘اے۔ چلی کمپیگ نونی اور ‘‘لینولیس ڈیلی’’ کو حاصل ہوا جنھوں نے یہ کارنامہ 31 جولائی 1954ء کو سر انجام دیا۔ جس راستے سے 2-K پر پہلی کامیاب چڑھائی کی گئی وہ ‘‘ابروزی رج’’ (Abrozi Ridge) کے نام سے موسوم ہے۔ K2 کا گلیشیر‘‘گڈون آسٹن ’’گلیشیر کے نام سے موسوم ہے۔ 2-K بیس کیمپ وادی کنکورڈیا (Concordia Valley) سے صرف 8 کلومیٹر دور ہے جو گڈون آسٹن، بلتورو اور ابروزی گلیشیرز کا مقام اتصال ہے۔ کنکورڈیا کو ‘‘پہاڑی دیوتاؤں کا دربار’’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ 2-K بیس کیمپ کا ٹر یک وادی شگر کے شمال کی طرف کی آخری آبادی'' اسکولی'' کے مقام سے شروع ہوتا ہے۔ یہ 14 تا 17 دن کا ٹریک ہے۔ 2-K بیس کیمپ کے راستے میں آنے والے مقامات میں قیصر گراؤنڈ کورو فون ، پائیو، للّی گو، تھنگل، اردوکس، گورے ون ، گورے ٹو اور کنکورڈیا شامل ہیں۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ 2-K تاحال سردی کے موسم میں سَر نہیں ہوا جبکہ دنیا کی پہلی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ (بلندی 8848 میٹر – 29028فٹ) موسم سرمامیں سر ہو چکی ہے۔ پاکستان کے 50 روپے مالیت کے کرنسی نوٹ کی پشت پر اس پہاڑ کی تصویر موجود ہے۔
انوکھا واقعہ
ترمیم- 18 جولائی 2018ء قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں کوہ پیمائی کی تاریخ کا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے ڈرون کیمرے نے 36فٹ کی بلندی پر کئی گھنٹے سے پھنسے کوہ پیما کو تلاش کر لیا ہے سکاٹ لینڈ کے کوہ پیما رک ایلین 8047میٹر چوٹی پر برف میں دب گئے تھے 36گھنٹے سے پھنسے کوہ پیما کو ڈرون کیمرے نے کامیابی سے تلاش کر لیا ہے۔
منسوبات قراقرم
ترمیم- قراقرم کا تاج محل (ناول/ نمرہ احمد )
- قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ، گلگت (2002ء)
- قراقرم ایکسپریس (ٹرین)
- قراقرم کے قبائل (پروفیسر عثمان علی/کتاب)
- شاہراہ قراقرم
- سلسلہ کوہ قراقرم
- قراقرم ہائی وے
- قراقرم کے بر ف زاروں سے کتاب (جواد شیرازی)
حوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر سلسلہ کوہ قراقرم سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ "Karakoram and India/Pakistan Himalayas Ultra-Prominences - peaklist.org"۔ www.peaklist.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2024
- ↑ دیدار علی شاہ (2020-09-27)۔ "گلگت بلتستان کے کالے اور سفید گلیشیئرز | Express News"۔ ایکسپریس اردو (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2024
- ↑ "Karakoram Range | Himalayas, Location, & Map | Britannica"۔ www.britannica.com (بزبان انگریزی)۔ 2024-10-18۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2024
- ↑ "گلیشیئرز کا حب: گلگت بلتستان"۔ Dailyk2 (بزبان انگریزی)۔ 2024-06-14۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2024
- ↑ فرحت جاوید۔ "قراقرم ہائی وے: سخت موسم اور انتہائی بلندی پر سڑک کی تعمیر کے دوران پیش آئے چند دلچسپ واقعات"۔ بی بی سی اردو