شوپن ہاؤر
شوپن ہاؤر (Arthur Schopenhauer) (1860-1788) [11] ایک قنوطی جرمن فلسفی تھا۔ 19 ویں صدی کے ابتدائی عشروں کی افراتفری جو انقلاب فرانس اور نپولین کی جنگوں کی وجہ سے یورپ میں آئی اس کے نظریا ت میں نظر آتی ہے۔ اسے زندگی بری، فضول اور مصیبتوں سے بھری نظر آئی۔ اپنے نظریات کو اسنے اپنی کتاب The World as Will and Idea میں پیش کیا۔
Arthur Schopenhauer | |
---|---|
(جرمنی میں: Arthur Schopenhauer) | |
Photo of Schopenhauer, 1852
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 22 فروری 1788 گدانسک (Gdańsk) |
وفات | 21 ستمبر 1860 فرینکفرٹ، جرمن کنفیڈریشن |
(عمر 72 سال)
وجہ وفات | سانس کی خرابی |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | Danzig, Hamburg, Frankfurt |
قومیت | German |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ گوٹنجن (1809–) جامعہ ہومبولت (1811–) |
تعلیمی اسناد | پی ایچ ڈی |
پیشہ | استاد جامعہ ، فلسفی [1]، مصنف [2]، ماہر موسیقیات ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | جرمن [3][4]، فرانسیسی |
شعبۂ عمل | ماوراء الطبیعیات ، اخلاقیات ، جمالیات ، نفسیات ، تاریخ فلسفہ |
ملازمت | جامعہ ہومبولت |
مؤثر | افلاطون ، جان لوک ، سپینوزا ، ڈیوڈ ہیوم ، امانوئل کانٹ ، گوئٹے |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
شوپن ہاؤر کی تشکیل
ترمیمشاید ہی کسی تحریک نے نوجوان نسل کو اتنے زیادہ خواب دکھائے ہونگئے جتنے انقلاب فرانس نے یورپ کی نوجوان نسل کو دکھائے اور شاید ہی اتنے خواب ٹوٹے ہوں گے جتنے کہ اس نسل کے ٹوٹے۔ ماسکو سے پیرس تک پورا یورپ انقلاب فرانس اور نپولین کی جنگوں کی وجہ سے ایک قبرستان میں تبدیل ہو چکا تھا۔ بیتھون نے اپنی پانچویں سمفنی کو مایوسی سے پھاڑ ڈالا جو اسنے نپولین کے نام کی تھی کیونکہ انقلاب فرانس کا بیٹا نپولین آسٹریا کے شاہی خاندان میں شادی کرنے کے بعد رجعت پسند قوتوں کا نگہبان بن چکا تھا۔ انگریز شاعر ولیم ورڈز ورتھ نے صورت حال سے مایوس ہو کر فطرت میں پناہ لی، حال اور مستقبل اتنا مایوس کن تھا کہ جان کیٹس ماضی میں کھو گیا اور کالرج نے افیم میں پناہ لی۔ یورپ کی اس قتل و غارت اور مایوس کن صورت حال نے شوپن ہاؤر کے مایوس فلسفے کو جنم دیا۔
ولادت
ترمیمشوپن ہاؤر 22 فروری 1788ء کو جرمن شہر ڈانزگ میں پیدا ہوا اس کا باپ ایک تاجر تھا جو اپنی تیز مزاجی اور آزاد پسندی کی وجہ سے مشہور تھا۔ جب ڈانزگ پر پولینڈ کا قبضہ ہوا تو اس آزادی پسند جرمن خاندان نے ڈانزگ کو چھوڑ دیا۔ اس کا باپ جلد ہی فوت ہوگيا۔ شوپنہاؤر کی اپنی ماں سے نہ بن سکی جو جرمن زبان کی ناول نگار تھی اور علیحدگی کے وقت اسنے اپنی ماں سے کہا کہ آئندہ وقت تجھے مجھ سے پہچانے گا۔ جرمن شاعر اور فلسفی گوئٹے نے اس کی ماں کو کہا کہ شوپن پاؤر درست کہہ رہا ہے۔
شوپن ہاؤر کا چنانچہ دنیا میں نہ باپ تھا نہ ماں نہ بیوی اور نہ ہی بچے اور شدید تنہائی تھی۔
نظریات
ترمیمدلچسپ باتیں
ترمیموفات
ترمیماس کی وفات 21 ستمبر 1860ء میں ہوئی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ abART person ID: https://cs.isabart.org/person/17064 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11924112h — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/9888611
- ↑ German Idealism on the Stanford Encyclopedia of Philosophy
- ↑ Idealism (Internet Encyclopedia of Philosophy)
- ↑ Arthur Schopenhauer (1788–1860) (Internet Encyclopedia of Philosophy)
- ↑ Beiser reviews the commonly held position that Schopenhauer was a transcendental idealist and he rejects it: "Though it is deeply heretical from the standpoint of transcendental idealism, Schopenhauer's objective standpoint involves a form of transcendental realism، i.e. the assumption of the independent reality of the world of experience." (Beiser 2016, p. 40)
- ↑ David E. Cartwright, Schopenhauer: A Biography، Cambridge University Press, 2010, p. 192 n. 41.
- ↑ "John Gray: Forget everything you know — Profiles, People"۔ London: The Independent۔ 3 ستمبر 2002۔ 9 اپریل 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2010
- ↑ تاریخ فلسفہ جدید (ہیرالڈ ہوفڈننگ)مترجم ڈاکٹر خلیفہ عبد الحکیم جلد دوم صفحہ 248
بیرونی روابط
ترمیمویکی اقتباس میں شوپن ہاؤر سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |
- Arthur Schopenhauer کی تصنیفات منصوبہ گوٹنبرگ پر
- شوپن ہاؤر انٹرنیٹ آرکائیو پر
- لیبری واکس (دائرہ عام صوتی کتب) پر شوپن ہاؤر کی تصنیفات
- Robert Wicks۔ "Arthur Schopenhauer"۔ اسٹنفورڈ دائرۃ المعارف برائے فلسفہ