فواد سزگین
فواد سزگین (پیدائش 24 اکتوبر 1924ء - 30 جون 2018ء) ایک ترک/جرمن محقق تھے جن کا خصوصی موضوع عہد وسطی میں علوم اسلامی رہا۔ وہ فرینکفرٹ، جرمنی کی گوئٹھا یونیورسٹی میں شعبہ تاریخ قدرتی سائنس کے پروفیسر ایمیریطس اور وہاں ادارہ برائے تاریخ علوم اسلامی کے بانی تھے۔[7] نیز انھوں نے عرب اسلامی ادوار کے سائنسی آلات، اوزار اور نقشوں کی نقلیں بھی تیار کیں جو فرینکفرٹ اور استنبول کے عجائب گھر میں موجود ہیں۔[8] فواد سزگین نے احادیث پر غیر معمولی تحقیقی کام کیا، جس میں ان کا سب سے اہم کام یہ ہے کہ انھوں نے صحیح بخاری کے تحریری مآخذ کی نشان دہی کی ہے کہ صحیح بخاری کی تدوین کے وقت امام بخاری کے سامنے کون کون سے مجموعے تحریری شکل میں موجود تھے۔ ان کی سب سے مشہور اور اپنے موضوع پر شاہکار تصنیف جرمن زبان میں تحریر کردہ گِیشِشٹَا ڈیس اغابِشِن شَرِفْٹْ ٹَومز (Geschichte des Arabischen Schrifttums) یعنی تاریخِ علومِ عرب ہے جو تیرہ جلدوں پر مشتمل اور متعلقہ موضوع پر مرجع سمجھی جاتی ہے۔ اس کا ترکی زبان میں بھی ترجمہ ہو چکا ہے۔[9]
فواد سزگین | |
---|---|
(ترکی میں: Fuat Sezgin) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 24 اکتوبر 1924ء [1][2] بتلیس |
وفات | 30 جون 2018ء (94 سال)[1][2] استنبول |
مدفن | استنبول |
شہریت | ترکیہ |
رکن | عرب اکیڈمی دمش |
عملی زندگی | |
مادر علمی | استنبول یونیورسٹی |
تعلیمی اسناد | ڈاکٹریٹ |
پیشہ | ریاضی دان ، مؤرخ ریاضی ، مورخ ، مصنف ، استاد جامعہ ، سائنس دان [3] |
مادری زبان | ترکی |
پیشہ ورانہ زبان | ترکی ، عربی ، سریانی زبان ، عبرانی ، لاطینی زبان ، انگریزی [4][5]، جرمن [6][5]، فرانسیسی |
شعبۂ عمل | اسلام [3] |
ملازمت | گوئٹے یونیورسٹی فرینکفرٹ |
اعزازات | |
عالمی شاہ فیصل اعزاز برائے مطالعہ اسلامیات (1979) |
|
درستی - ترمیم |
تا حیات اسلامی ورثے پر تعلیم و تحقیق میں مصروفِ عمل رہے۔ ترک حکومت نے ان کی خدمات کے اعتراف میں سال 2019 کو فواد سزگین کا سال قرار دیا ہے۔
پیشہ ورانہ زندگی
ترمیمفواد سزگین نے سنہ 1950ء ميں ایک جرمن مستشرق ہلموت ریتر کی ماتحتی میں استنبول یونیورسٹی سے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ ان کے مقالے کا عنوان "بخاری نین کائناکلری"[10] (Buhari’nin Kaynakları یعنی صحیح بخاری کے مصادر) تھا جس میں انھوں نے صحیح بخاری کے مآخذ کی نشان دہی کی تھی اور اس وقت کے یورپی مستشرقین کے عام رجحان کے خلاف یہ ثابت کیا کہ امام بخاری کے سامنے اپنی صحیح کی تدوین کے وقت ساتویں صدی عیسوی یعنی تاریخ اسلام کی اولین صدی کے تحریر شدہ مجموعہ احادیث پیش نظر تھے۔ بعد ازاں وہ استنبول یونیورسٹی سے وابستہ ہوئے لیکن سنہ 1960ء کی فوجی بغاوت میں انھیں برخاست کر دیا گیا۔ سنہ 1961ء میں وہ جرمنی منتقل ہوئے اور فرینکفرٹ یونیورسٹی میں استاد زائر کی حیثیت سے کام کرنے لگے۔[11] 1965 میں انھوں نے جابر بن حیان کے بارے میں ایک اور ڈاکٹریٹ حاصل کی جس کے بعد ان کو پروفیسر کا درجہ دیا گیا [12]۔ فرینکفرٹ میں ان کی تحقیق کا مرکز اسلامی عہد زریں کے علوم تھے۔ 1982ء میں فواد نے ادارہ برائے تاریخ عرب اسلامی علوم قائم کیا جو اس وقت دنیا میں عرب اسلامی علوم کی تاریخ کے موضوع پر کتابوں کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ 1983ء میں انھوں نے اسی ادارے میں ایک منفرد عجائب گھر بنایا جس میں اسلامی عہد زریں کے آلات، اوزار اور نقشوں کی 800 سے زائد نقلیں تیار کرکے رکھیں۔ بعد ازاں 2008ء میں بھی اسی طرح کا ایک عجائب گھر استنبول میں بھی قائم ہوا۔[8]
سنہ 1968ء میں فواد سزگین کو ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد میں واقع مزار امام رضا میں دیوفانٹ کی ارتھمیٹکا کے چار نایاب نسخے ملے۔
تصنیفات
ترمیمفواد سزگین نے متعدد کتابیں تصنیف کیں جن میں تیرہ جلدوں پر مشتمل "غشیخت دس اہابیشن اشکرفٹومس" یعنی تاریخ علوم عرب (1967ء–2000ء) سب سے مشہور ہوئی۔ ان کی یہ کتاب علوم اسلامی کی تاریخ کا سب سے اہم مرجع ہے۔ نیز انھوں نے پانچ جلدوں پر مشتمل اپنی دوسری کتاب اسلام کے قدرتی علوم میں فرینکفرٹ کے عجائب گھر کی اشیا کی تفصیلات درج کی ہیں۔ سنہ 1984ء سے فواد سزگین تاریخ علوم عرب و اسلامی کے موضوع پر ایک مجلہ کے مدیر بھی تھے۔
فواد سزگین نے ثابت کیا کہ سنہ 1420ء تک مسلمان جہازران امریکا کو دریافت کر چکے تھے۔[13]
تاریخ علوم عربیہ و اسلامیہ
ترمیمسب سے اہم کارنامہ تاریخ علوم عربیہ و اسلامیہ Geschichte des Arabischen Shrifttums کی تصنیف ہے، درحقیقت جرمن محقق کارل بروکلمان کی اسی نام سے لکھی گئی کتاب کی تکمیل ہے، جو 1898ء سے 1902ء کے دوران میں شائع ہوئی۔ بروکلمان کی کتاب میں خاصی کمیاں رہ گئی تھیں، جنہیں پروفیسر فؤاد سزگین کی کتاب نے بہت حد تک مکمل کر دیا۔ پروفیسر فؤاد سزگین کی کتاب عربی زبان میں لکھے گئے تقریباً تمام تر علمی ذخیرے کی تدوین ہے۔ اس میں ہر کتاب سے متعلق معلومات موجود ہیں جو چھپ چکی ہے یا نہیں اور اگر مخطوطہ (قلمی تحریر غیر مطبوعہ کتاب ) ہے تو کن کن کتب خانوں میں موجود ہے۔ یوں ہی کام ہے جس کی ابتدا ابن ندیم نے "الفہرست " کے نام سے کیا۔
کتاب کی ابتدا 1947ء میں کی اور پہلی جلد 1967ء میں شائع ہوئی۔ وفات کے وقت پروفیسر کتاب کی اٹھارویں جلد پر کام کر رہے تھے۔ اس کتاب میں عربی زبان میں لکھے جانے والے تقریباَََ تمام ہی ورثے کا بڑی حد تک احاطہ کیا گیا ہے، جس میں قرآن پاک کی تفسیر، حدیث، تاریخ، فقہ، علم کلام، عربی شاعری، طب ، علم حیوان، کیمیا، زراعت، علم نباتات، ریاضیات، علم فلک، نجوم، عربی زبان، جغرافیے ، نقشے اور عربی مخطوطات کے ذخیرے وغیرہ شامل ہیں۔
اعزازات
ترمیمفواد سزگین کو ان کی علمی و تحقیقی کاوشوں پر متعدد اعزازات سے نوازا گیا جن میں سنہ 1978ء کا عالمی شاہ فیصل اعزاز اور آرڈر آف میرٹ آف فیڈرل ریپبلک آف جرمنی ممتاز ہیں۔[11] وہ ٹرکش اکیڈیمی آف سائنسز، اکیڈیمی آف دی کنگڈم آف مراکو اور قاہرہ، دمشق اور بغداد کے متعدد علمی و تحقیقی اداروں کے رکن تھے۔
اعتراف خدمات
ترمیم24 ستمبر 2012ء کو انقرہ بلدیہ کے میئر ابراہیم ملیح گوکچک نے اعلان کیا کہ انقرہ کا ایک چوک فواد سزگین کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔ نیز اسی دن اسی چوک پر ان کے مجسمے کی نقاب کشائی بھی کی گئی، اس وقت فواد سزگین اور ان کی شریک حیات ارسلا بھی موجود تھے۔[14]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/sezgin-fuat — بنام: Fuat Sezgin — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/9236 — بنام: Fuat Sezgin
- ^ ا ب این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jx20051007023 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 دسمبر 2023
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb120278958 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/76804707
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : Fuat Sezgin — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb120278958 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ "UKM to confer honorary doctorate on Prof Fuat Sezgin"۔ New Straits Times۔ 8 جنوری 2007
- ^ ا ب "Islam History of Science and Technology Needs to Speak"۔ Turkish Daily News۔ 27 دسمبر 2008
- ↑ Gerhard Endreß (26 اکتوبر 2004)۔ "Tradition und Aufbruch"۔ Frankfurter Rundschau (بزبان جرمن)۔ 08 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولائی 2018
- ↑ "M.Fuad SEZGİN, Buhari'nin Kaynakları Hakkında Araştırmalar, Ankara Üniversitesi İlahiyat Fakültesi, ANKARA, 1956."۔ 10 ستمبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولائی 2018
- ^ ا ب Richard Covington (May–جون 2007)۔ "The Third Dimension"۔ Saudi Aramco World۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولائی 2018
- ↑ پروفیسر فؤاد سزگین: عصر حاضر کا عظیم ترین اسلامی اسکالر
- ↑ Fuat Sezgin (2006)، The Pre-Columbian Discovery of the American Continent by Muslim Seafarers
- ↑ "Prof. Dr. Fuat Sezgin Adına Yapılan Anıtı Kendisi Açtı"۔ Son Dakika (بزبان ترکی)۔ 24 ستمبر 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر 2012