فینحاس
تنک کے مطابق فینحاس (عبرانی: פִּנְחָס) ہارون کے پوتے اور الیعزر کے فرزند تھے۔ وہ بنی اسرائیل کے خروج کے سفر کے ایام میں ایک مذہبی کاہن تھے۔ اوہ ایک اعلیٰ درجہ کے کاہن تھے۔[1] ان کو غیر اخلاقیات سے سخت ناپسندیدگی تھی۔ فینحاس جب اپنے دور شباب میں تھے۔ اس وقت ان کا قیام سطیم میں تھا وہ جہاں بعل فغور یا فغور دیوتا کے خلاف مرد آہن بن کر کھڑے ہوئے۔ ان کے زمانے میں اہل موآب اور اہل مدین نے اسرائیلیوں کو فغور کی بدعت اور غیر اسرائیلیوں میں شادی کی آزمائش میں ڈال دیا۔ ان کی طرف سے یہ ایک کامیاب کوشش تھی[2] جس کی فینحاس نے پرزور مخالفت کی۔ انھوں نے ایک اسرائیلی مرد اور مدین کی عورت کو سزائے موت دے دی۔ کیونکہ وہ دونوں مردوں کے خیمہ میں پائے گئے تھے۔ ایک اسرائیلی مرد اور مدینی عورت کے درمیان میں جنسی رشتہ خدا کو پسند نہیں آیا اور ان کے کے چونکہ اس گناہ کی وجہ سے طاعون کی وبا عام ہو گئی لہذا فینحاس نے خدا کے اس عذاب کو ٹالنے کے لیے برچھہ سے مرد اور عورت کو قتل کر دیا۔
فینحاس نے بنی اسرائیل میں بت پرستی روکنے کی خوب کوشش کی۔ یہ بت پرستی مدیانی عورت کی دین تھی۔ انھوں نے خدا کی پناہگاہوں کی بے حرمتی کرنے سے بھی اپنی قوم کو روکا۔ ارض اسرائیل میں داخلہ اور اپنے والد کی وفات کے بعد ان کو اسرائیل کا تیسرا بڑا مذہبی پیشوا یا کاہن مقرر کیا گیا۔[3] مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا ان کو ایک ”مقدس“ (ولی) مانتی ہے اور ان کے یہاں 2 ستمبر کو ان کی یادگار منائی جاتی ہے۔
بدعت فغور
ترمیمبدعت فغور کا واقعہ بلعم بن باعوراء کے واقعہ کے فوراً پیش آتا ہے۔ ان کو اسرائیلیوں کو لعن طعن کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔ مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ کیونکہ خدا نے ان کا منہ اسرائیلیوں کی تعریف سے بھر دیا تھا۔ اس کی بجائے یہ ہوا کہ یہودی روزانہ جس دعا سے اپنی صبح کا آغاز کرتے ہیں وہ بلعم بن باعوراء کی ہی دعاؤں میں سے ہے۔ بلعم چونکہ اسرائیلیوں کو ملامت نہ کر سکے لہذا اپنے وطن کو روانہ ہو گئے۔ کتاب گنتی بلعم کا واقعہ اور فغور کا واقعہ کے درمیان میں براہ راست تعلق بتاتی ہے۔[4] موسی نے تمام بت پرستوں کے قتل کا حکم دیا قبیلہ شمعون کے اسرائیلی شاہزادہ سلو کے بیٹے زمری نے علی الاعلان موسی کا دفاع کیا اور ان تمام لوگوں پر اپنا فیصلہ سنایا جو خیمۂ اجتماع کے دروازے پر موسی کے ساتھ کھڑے تھے، ایک بنی اسرائیلی موسی اور تمام لوگوں کے سامنے ایک مدیانی عورت کو لے کر آئے۔ فینحاس نے ان کا پیچھا کیا اور برچھے سے ان کو قتل کر دیا اور اس طرح انھوں نے وبا سے لوگوں کو بچایا۔[5]
قیادت اور جنگ
ترمیمبت پرستی، بدعت فغور اور حرام کاری کا بدلہ لینے کے لیے فینحاس نے اہل مدین سے جنگ کی۔ ان کے ساتھ 12،000 قوی الجسامت اور مضبوط فوجی جوان تھے جن کی انھوں نے قیادت کی۔ اس مہم میں پانچ مدیانی بادشاہوں کا قتل کیا گیا جن میں اعوّی، رقم، صُور، حور اور ربع تھے۔ ان کے ساتھ ساتھ باعوراء کے بیٹے بلعم کو بھی قتل کر دیا گیا۔ اسرائیلی روایات کے مطابق اسرائیل کا کوئی بھی جوان نہیں مارا گیا۔ [6] فینحاس بن الیعزر کا تذکرہ کتاب یشوع میں بھی ملتا ہے، قبیلہ روبن، قبیلہ جاد اور قبیلہ منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگ ایک ساتھ اردن کے اس پار اپنی زمین واپس لینے کے لیے نکل پڑتے ہیں۔ وہ دوسری طرف ایک عظیم قربان گاہ بناتے ہیں۔ دوسرے اسرائیلی غلطی سے اسے ایک نئے مذہب کی شروعات سمجھ لیتے ہیں اور پھر فینحاس کو تحقیقات کے لیے بھیجا جاتا ہے۔[7]