مولانا غلام جہانیاں
مولانا پیر غلام جہانیاں معینی قریشی متبحر عالم، فقیہ، محدث، محقق، مصنف،مفسر اور عارف باللہ تھے۔آپ نے ترویج و اشاعت دین، اصلاح عقائد، تحریک پاکستان ،تحریک ختم نبوت ، فتنہ قادیانیت اور فرق باطلہ کے رد اورتعلیمات صوفیا کے احیاء وغیرھم میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔
القابات
ترمیمقدوۃ السالکین, زبدۃ العارفین، محبوب العلماء
نام
ترمیمآپ کا اسم گرامی" غلام جہانیاں" تھا۔آپ کا یہ نام مخدوم جہانیاں جہاں گشت(707ھ ـ785ھ)" کی نسبت سے رکھا گیا۔آپ اپنے مرشد گرامی خواجہ محمد معین الدین (کوٹ مٹھن شریف) کی نسبت "معینی " کہلاتے ہیں۔
ولادت باسعادت
ترمیمآپ کی ولادت 1326ھ بمطابق 1908ء متحدہ برصغیر(موجودہ پاکستان) کے شہر مظفر گڑھ کے علاقے علی پور کے گاؤں "جگھی والا" میں ہوئی۔
والد کی وفات
ترمیمآپ کے والد کا نام مولانا قاضی شریف محمد تھا۔ آپ ابھی دو اڑھائی سال کے تھے جب والد جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔
خاندانی پس منظر
ترمیممولانا غلام جہانیاں معینی قریشی ایک علمی و روحانی خانوادے سے تعلق رکھتے تھے۔آپ کے خانوادے میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی علم و روحانیت کے اعلیٰ مقام پر فائز تھیں۔ آپ کی دادی صاحبہ ایک عالمہ فاضلہ خاتون تھیں۔انھیں درس نظامی پر خاص عبور حاصل تھا۔ بی بی صاحبہ نے "کتاب المطول" کا قلمی نسخہ تیار کر رکھا تھا۔
تعلیم و تربیت
ترمیمآپ کی والدہ نیک پار سا خاتون تھیں۔ مولانا کے والد کے وصال کے بعد آپ کی تعلیم و تربیت آپ کی والدہ نے فرمائی۔
درس نظامی کا آغاز
ترمیمبنیادی تعلیم اور پرائمری تک اسکول کے بعد مختلف علما کرام سے درس نظامی کی تعلیم حاصل کی۔آپ نے مندرجہ ذیل کتب سبقاً پڑھیں۔
عربی علوم کی کتب
ترمیمصرف: شافیہ، صرف میر، دستور المبتدی، زرادی، علم الصیغہ، زنجانی، مراح الارواح، قانونچہ شاہ جمالی
نحو: نحو میر، مائتہ عامل، کافیہ، شرح جامی، شرح مائتہ عامل، فوائد محمد، ہدایۃ النحو، الفیہ، متن متین، متوسط، مراقی، ضریری، تکملہ، تہذیب النحو
منطق: ملا حسن، ایساغوجی، مرقاۃ، قطبی، میر قطبی، حمداللہ، میر زاہد جلال، بحرالعلوم، شرح تہذیب، بدیع المیزان، امور عامہ، قال اقول
علم ریاضی: شرح چغمینی، اقلیدس
علم ادب: نفحۃ الیمن، سبعہ معلقات، مقامات حریری، دیوان متنبی، دیوان حماسہ
علم عروض: محیط الدائرہ
علم عقائد: شرح عقائد، خیالی
علم تفسیر: جلالین، بیضاوی
علم حدیث: بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابوداؤد، ابن ماجہ، مشکوٰۃ وغیرہم
اصول حدیث: نخبۃ الفکر، نزہۃ النظر
علم معانی و بیان: تلخیص المفتاح، مختصر المعانی، مطول
اصول فقہ: اصول الشاشی، نورالانوار، حسامی، مسلم الثبوت، التوضیح، التلویح
علم فقہ: قدوری، کنزالدقائق، شرح وقایہ، ہدایہ، منیۃ المصلی
علم میراث: سراجی، شریفی
علم تصوف: تحفہ مرسلہ، لوائح شریف
علم فلسفہ: الہدایۃ السعیدیۃ، ہدایۃ الحکمۃ، صدرا، المیبذی، شمس بازغہ
فارسی علوم کی کتب
ترمیمکریما سعدی، زلیخا، گلستان، مثنوی شریف، دیوان حافظ وغیرہم۔
اساتذہ کرام
ترمیممولانا نے مندرجہ ذیل علما سے علم دین سیکھا:
1۔ مولانا خواجہ فیض محمد شاہ جمالی
2۔ مولانا غلام رسول
3۔ پیر صاحب صرف شاہ جمال
4۔ مولانا سلطان محمود
5۔ مولانا غلام حسین
6۔ مولانا غلام رسول محدث مظفر گڑھی
7۔ مولانا محمد امین
8۔ مولانا سید غلام حسین شاہ
9۔ مولانا محمد دین
بیعت
ترمیممولانا غلام جہانیاں معینی قریشی کوٹ مٹھن کے چشتیہ فخریہ فریدیہ سلسلہ کے عظیم بزرگ خواجہ محمد معین الدین بن خواجہ محمد بخش (المعروف حضور نازک کریم) سے بیعت تھے۔
روحانی تربیت و خلافت
ترمیممولانا غلام جہانیاں معینی قریشی کے استاذ اور روحانی شیخ خواجہ فیض محمد شاہ جمالی نے خصوصی شفقت فرماتے ہوئے آپ کی روحانی تربیت فرمائی۔ ظاہری خلافت، روحانی اوراد و اعمال کی اجازت بھی مرحمت فرمائی۔ مولانا غلام جہانیاںمعینی قریشی اپنے شیخ سے اس قدر متاثر تھے کہ فرماتے:
ز فیض شاہ جمالی شد معینم | فریدم نازکم فخر جہانم |
معاصر مشائخ
ترمیم1۔ خواجہ محمد غوث مہاروی
4۔ خواجہ احمد علی کوٹ مٹھن شریف
5۔ سید احمد شاہ گیلانی دربار قادریہ ڈیرہ غازی خان
6۔ پیر سید شملو شاہ جکھڑ امام شاہ آستانیہ عالیہ ڈیرہ غازیخان
8۔ خواجہ غلام یسین شاہ جمالی
معاصر علما
ترمیم1۔ عبد الحامد بدایونی صدر جمعیت علما پاکستان
2۔ نعیم الدین مراد آبادی مراد آباد انڈیا
3۔ ابو الحسنات سید محمد احمد قادری لاہور
4۔ ابو البرکات سید احمد قادری، جامعہ حزب الاحناف لاہور
5۔ امجد علی اعظمی، صاحب ِبہار شریعت، بریلی شریف انڈیا
6۔ ابوالفضل سردار احمد محدث اعظم پاکستان رحمۃ اللہ علیہ فیصل آباد
7۔ غزالی دوراں مولانا احمد سعید کاظمی ملتان شریف
8۔ مفتی احمد یار خان نعیمی گجراتی
9۔ مفتی محمد حسین نعیمی جامعہ نعیمیہ لاہور
10۔ صاحبزادہ سید فیض الحسن شاہ آلو مہار شریف سیالکوٹ
11۔ صاحبزادہ افتخار الحسن فیصل آباد
12۔ صوفی غلام حسین گوجرہ
13۔ نواب دین امرتسری
14۔ فضل حق ڈیرہ غازی خان
علمی و تدریسی خدمات
ترمیمعلامہ مولانا غلام جہانیاں معینی قریشی درس نظامی سے متعلق علوم کی تدریس میں کمال درجے کی مہارت رکھتے تھے۔ عبد الحکیم شرف قادری آپ کے بارے میں رقم طراز ہیں:
" مولانا درس نظامی کے تمام علوم و فنون میں کمال مہارت رکھتے تھے اور تدریس میں انہماک کا یہ عالم تھا کہ نماز تہجد سے لے کر نماز عصر تک علوم دینیہ کے پڑھانے میں مصروف رہتے مخالفین کے طلبہ بطور آزمائش آتے اور ہمیشہ کے لیے دریوزہ ہو کر رہ جاتے۔" [1]
تدریسی دور
ترمیمآپ کا تدریسی دور پچاس سال سے زیادہ عرصے پر مشتمل ہے۔جس کی تفصیل کچھ یوں ہے:
1 | اسلامیہ ہائی اسکول | معلم علوم اسلامیہ | دو سال |
2 | مدرسہ عربیہ کوٹلہ رحیم علی شاہ | صدر مدرس | دو سال |
3 | دینی مدرسہ شجاع آباد | صدر مدرس | دو سال |
4 | دینی مدرسہ جتوئی ضلع مظفر گڑھ | ایک سال | |
5 | مدرسہ ڈیرہ دیوان محمد جہانیاں شاہ | ایک سال | |
6 | مدرسہ سبحانیہ ملتان(صبح) | صدر مدرس | تین سال |
7 | مدرسہ گلزار فرید ملتان(شام) | ایک سال | |
8 | دینی مدرسہ ریتڑہ | ایک سال | |
9 | دینی مدرسہ بستی ریخ | ½ ایک سال | |
10 | 1943ء مدرسہ معینیہ مرکزی جامع مسجد ڈیرہ غازیخان | بانی | 43 سال |
کارہائے نمایاں
ترمیممولانا غلام جہانیاں معینی قریشی 1942 ء میں ڈیرہ غازیخان تشریف لائے اور یہیں سکونت اختیار فرمائی۔آپ کی آمد اس خطے کے لیے بہار ثابت ہوئی۔ کیونکہ آپ مادرزاد ولی اور وسیع الجہات شخصیت تھے۔ ان خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے آپ نے مختلف کارہائے نمایاں سر انجام دیے جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
1۔ مدرسہ معینیہ کا قیام
2۔ پاک سنی تنظیم کا قیام(ستمبر 1963ء، بانی)
3۔ عید میلاد النبی ﷺ کے مرکزی سالانہ جلوس کا آغاز (1943ء)
4۔ تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان کی تشکیل اول(1960ء جامعہ معینیہ ڈیرہ غازیخان، مرکزی ناظم اعلیٰ اول)
5۔ جمیعت علمائے پاکستان کی سرپرستی(بطور سینئر نائب صدر د س سال)
6۔ تحریک پاکستان میں مرکزی کردار
7۔ 1953ء کی تحریک ختم نبوت میں اہم کردار
8۔ سلسلہ چشتیہ فریدیہ کے لیے کاوشیں
9۔عظیم الشان مرکزی جامع مسجد ڈیرہ غازیخان کا قیام و تکمیل(1943ء)
قائد اعظم کا خط
ترمیمنوٹ: غلام جہانیاں معینی قریشی نے تحریک پاکستان میں بھر پور خدمات سر انجام دیں۔ اپنے خطے میں مسلم لیگ و قائد اعظم کے شانہ بشانہ رہے۔اسی وجہ سے قائد اعظم نے خواجہ ناظم الدین (قائد اعظم کے بعد دوسرے گورنر جنرل پاکستان) کے ہاتھ آپ کو شکریے کا خط بھجوایا۔
اولاد امجاد
ترمیم1۔ صاحبزادہ ڈاکٹر مظہر حسن قریشی
2۔ صاحبزادہ فیض الحسن قریشی
3۔ صاحبزادہ انور حسن قریشی ایڈوکیٹ
4۔ مولانا صاحبزادہ پیرظہور الحسن قریشی
5۔ صاحبزادہ ڈاکٹر شمس الحسن قریشی
خلفاء عظام
ترمیم1۔ مولانا محمد عمر خان معینی مستوئی (م 1979ء)
2۔ قاری محمودالحسن خان معینی مستوئی (م 2003)
3۔ ڈاکٹر مفتی غلام سرور قادری (م 2010ء)
4۔ حافظ محمد بخش معینی (م 2011)
5۔ مولانا غلام فرید معینی (م 2015)
تلامذہ
ترمیم1۔خواجہ غلام قطب الدین فریدی
2۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج(ریٹائرڈ) ملک احمد بخش
3۔ مفتی احمد یار معینی (م1999)
4۔ مولانا غلام حیدر (م2013)
5۔ مولانا خیر محمد معینی (م2013)
6۔ علامہ عبد الرحمٰن معینی (م 2015)
7۔ ڈاکٹر رب نواز چشتی
8۔ مولانا حافظ عبد الخالق خالد
9۔ مولانا اللہ یار صاحبزمانی
10۔مولانا شاہ محمد معینی وغیرہم
تصانیف
ترمیمتصنیف کا نام | موضوع | ناشر | |
---|---|---|---|
1۔ | ہفت اقطاب | تذکرہ | مکتبہ معین الادب، ڈیرہ غازیخان |
2۔ | ارشاد فرید الزماں دَر ردِ مرزا قادیاں | عقائد | مکتبہ معین الادب، ڈیرہ غازیخان |
3۔ | حقیقتِ تصوف | تصوف | مکتبہ معین الادب، ڈیرہ غازیخان |
4۔ | معیار الاسلام فی توقیر السسادات الکرام | مناقب اہل بیت | مکتبہ معین الادب، ڈیرہ غازیخان |
علالت و وفات
ترمیمغلام جہانیاں معینی قریشی نے ایک بھر پور زندگی گزاری۔آپ کے تلامذہ و متعلقین سے معلوم ہوا کہ آپ نے اپنی حیاتِ مستعار کا کوئی لمحہ ضائع نہیں کیا۔ ہمیشہ دین اسلام کی ترویج و اشاعت کے لیے مصروفِ عمل رہے۔ آپ کو گردے اور شوگر کا مرض لاحق تھا۔ 22 محرم الحرام1397 ھ/ 14 جنوری 1977ء بروز جمعرات علم و عرفان کے پیکرستارہ غلام جہانیاں معینی قریشی رحمۃ اللہ علیہ اس دارِ فانی سے پردہ فرما گئے۔آپ کا مزار فرید آباد بلاک 18 ڈیرہ غازی خان میں مرجع خلائق ہے۔آپ کے وصال پر مولانا عبد الرحمٰن معینی تحریر کرتے ہیں:
سراجِ علم و فضائل غزالی دوراں | علامہ ساز و معینم روانہ شد ز جہاں |
زمانہ وقت وصالش چوں خواند از ہائق | صدائے فَادخُلِی الجَنَّتَ شنید پیرو جواں |
- ↑ قادری، عبد الحکیم شرف، عظمتوں کے پاسبان، 2000،ص223