بلوچستان کے سابق رکنِ اسمبلی۔ قومی پرست رہنما۔ کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے سرگرم رکن۔

فائل:Balach.jpg
میر بالاچ مری

ابتدائی زندگی

ترمیم

کوئٹہ میں 17 جنوری 1965ء کو پیدا ہونے والے اس مری سپوت نے کوئٹہ کے گرامر اسکول میں ابتدائی تعلیم کے بعد روس میں ماسکو سے سول انجینئری کی ڈگری حاصل کی اور پھر کئی برسوں تک لندن میں قیام کیا۔

سیاست

ترمیم

تعلق ایک سردار سیاسی خاندان سے رہا۔ ان کے والد نواب خیر بخش مری یا ’گوں گا بابا‘ جو ساری زندگی اپنے قوم پرست اور سوشلسٹ نظریات پر ڈٹے رہے۔ سن دو ہزار میں جنرل مشرف کے زیر سایہ ہونے والے انتخابات میں لندن سے ہی کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور صوبائی الیکشن میں منتخب ہونے کے بعد حلف لینے کے لیے کوئٹہ واپس پہنچا۔ اسمبلی میں حلف لیتے وقت پاکستان سے وفاداری کی بجائے بلوچستان سے وفاداری کا نعرہ بلند کیا تو ایوان میں بڑی ہلچل مچی۔ حلف اٹھانے کے بعد انھیں حکومتی حلقوں سے قاف لیگ میں شامل ہونے اور وزارتوں کی پیشکشیں بھی ہوئیں لیکن انھوں نے انکار کر دیا جس کے بعد ان کے خلاف کئی پرانے مقدمات کو تازہ کرنے کی کوشش شروع ہوئی اور وہ زیر زمین چلے گئے۔

نواب اکبر بگٹی

ترمیم

اگست 2006ء میں مری علاقے میں نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت کے وقت بھی اس غار میں بالاچ مری ان کے ساتھ موجود تھے۔ ان کے بھائی گزن کے مطابق نواب بگٹی کے خلاف پاکستانی فوج کے آپریشن سے پندرہ منٹ پہلے نواب صاحب نے انھیں اور اپنے پوتے براہمداغ بگٹی کو وہاں سے جانے کے لیے کہا لیکن انھوں نے اپنے مہمان کو چھوڑ جانے سے انکار کیا جس پر نواب بگٹی نے زبردستی انھوں وہاں سے بھیجا۔

ہلاکت

ترمیم

بالاچ مری پچھلے کئی برسوں سے قبائلی معاملات کے ساتھ ساتھ بلوچ مزاحمتی تحریک کے اہم ترین رہنماؤں میں تصور کیے جاتے رہے اور حکومت پاکستان کو مطلوب بھی رہے۔ بالاچ مری پاک افغان سرحد کے قریب بلوچستان کے علاقہ نوشکی کے قریب سر لچ کے مقام پر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں ہلاک ہوئے ہیں۔ سرکاری سطح پر اس واقعہ کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا گیا۔ لیکن ان کے گھر کی طرف سے اس کی تصدیق کی گئی۔ فوجی ذرائع نے خیال ظاہر کیا ہے کہ بالاچ کی موت دو قبائلی دھڑوں کے باہمی عناد کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. bbc 23 نومبر 2007ء، "بالاچ ہلاکت:’باہمی عناد کا شاخسانہ"