یوشع بن نون
یشوع یا یوشع بن نون (/ˈdʒɒʃuːə/) یا جاہیشوا (عبرانی: יְהוֹשֻׁעַ یاہوشوآ یا عبرانی: יֵשׁוּעַ یشوعوا; آرامی: ܝܫܘܥ ایشا; یونانی: Ἰησοῦς ،عربی: يوشع بن نون، (لاطینی: یوسوے)، یوشع ابن نون، ترکی زبان: یوشع)، ایک تورات میں مذکور شخصیت ہے، جسے بطور جاسوس پیش کیا گیا ہے (گنتی 13–14) اور کئی مقامات پر موسی کے مددگار کے طور پر ۔[3] یوشع، اسلام کے مطابق، موسی کے بھانجے اورجانشین تھے[4] اور ایک جنگجو سورما تھے، نڈر مگر دل میں خوف خدا رکھتے تھے۔ کنعان کے حالات دیکھنے کے لیے جانے والوں میں یشوع بھی شامل تھے مگر واپس آ کر جہاد کرنے سے ڈرے نہیں۔ آپ کو موسیٰ نے اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ اس جانشین مقرر کرنے کا ذکر کتاب استثنا کے کے باب 31 میں ہے۔ اُن کا عہد چودہویں صدی قبل مسیح کا ہے۔ یشوع سے عہد نامہ قدیم کی ایک کتاب یشوع بھی منسوب ہے۔
قرآن کریم میں بغیر نام لیے آپ کا ذکر سورۃ الکہف کی آیت 60 اور 62 میں ہے کہ موسیٰ علیہ السلام اپنے نوجوان یا شاگرد سے مخاطب ہوئے۔ یہ نوجوان اور شاگرد یشوع علیہ السلام ہی تھے۔
یوشع یشوع | |
---|---|
یوشع ﵇ بنی اسرائیلیوں سے عہد لیتے ہوئے۔ | |
پیغمبر | |
پیدائش | 1350 ق م جدید مملکت مصر |
وفات | کنعان |
مزار | یشوع کا مزار |
تہوار |
|
منسوب خصوصیات | کالب بن یفنہ کے ساتھ دیکھا گیا جب اپ دونوں کنعان سے باہر انگور لا رہے تھے۔ |
اسلام میں
ترمیمنام میں اختلاف
ترمیمان کا نام مسلمانوں کے ہاں یوشع بن نون جبکہ مسیحی ان کا نام یشوع بن نون لکھتے ہیں۔[5] صحیح بخاری صحیح مسلم اور سنن ترمذی میں سورہ الکہف کی آیت 60 کے ضمن یوشع بن نون لکھا ہے وَانْطَلَقَ مَعَهُ بِفَتَاهُ يُوشَعَ بْنِ نُونٍ [6]
نسب یوشع بن نون
ترمیميوشع بن نون بن أفراثيم بن يُوسُفَ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْخَلِيلِ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ وَأَهْلُ الْكِتَابِ يَقُولُونَ يُوشَعُ ابن عَمِّ هُودٍ۔[7]
جانشین موسیٰ
ترمیمموسیٰ علیہ السلام کی وفات اقدس کے بعد آپ کے خلیفہ اول یوشع بن نون علیہ السلام ہوئے جن کو اللہ تعالیٰ نے نبوت عطا فرمائی۔كَانَ نَبِيُّهُمُ الَّذِي بَعْدَ مُوسَى يُوشَعُ بْنُ نُونٍ[8]
سمندر میں گھوڑا ڈالنا
ترمیمموسیٰ (علیہ السلام) جب سمندر کے کنارے پہنچے تو ان کے اصحاب میں سے یوشع بن نون نے کہا : اے موسیٰ (علیہ السلام) آپ کے رب نے کس طرف سے نکلنے کا حکم دیا تھا؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے سامنے سمندر کی طرف اشارہ کیا۔ یوشع نے اپنا گھوڑا سمندر میں ڈال دیا حتی کہ جب وہ سمندر کی گہرائی میں پہنچا تو پھر لوٹ آئے اور پھر پوچھا کہ آپ کے رب نے کہاں سے نکلنے کا حکم دیا تھا؟ تین مرتبہ اس طرح ہوا‘ پھر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف یہ وحی کی کہ اپنے عصا کو سمندر پر ماریں‘ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے سمندر پر عصا مارا تو وہ بارہ حصوں میں منقسم ہو کر پھٹ گیا حتی کہ موسیٰ (علیہ السلام) بنواسرائیل کے بارہ گروہوں کے ساتھ اس سے پار گذر گئے۔[9]
سورج کا ٹھہرنا
ترمیمبدر الدین عینی عمدۃُ القاری میں فرماتے ہیں :وہ نبی ِ یوشع بن نون تھے۔ ِ سَیِّدُنا موسیٰ کے دنیا سے پردہ فرما نے کے چالیس سال بعد اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انھیں مبعوث فرمایا ،انھوں نے بنی اسرائیل کو خبر دی کہ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا نبی ہوں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے قوم جَبَّارِین سے جہاد کرنے کا حکم دیا ہے۔ بنی اسرائیل نے ان کی تصدیق کی اور ان کے ہاتھ پر بیعت بھی کی۔ پھر انھوں نے بنی اسرائیل کے ساتھ اُرَیْحا ( نامی بستی )کا قَصد فرمایا، اُن کے پاس تابوتِ میثاق بھی تھا انھوں نے چھ مہینے تک اس بستی کا احاطہ کیے رکھا، ساتویں مہینے اس بستی کی دیواریں گرانے میں کامیاب ہوئے، توانہوں نے بستی میں داخل ہوکر قومِ جَبَّارِین سے جہاد شروع کر دیا۔ یہ جمعہ کا دن تھا۔ پورے دن جہاد ہوتا رہا لیکن ابھی جہاد مکمل نہ ہوا تھا۔ قریب تھا کہ سورج غروب ہو جاتا اور ہفتے کی رات شروع ہو جاتی ( ان کی شریعت میں ہفتے کو جہاد جائز نہ تھا۔ مرقاۃ، ج7، ص660) چنانچہ، ِ سَیِّدُنا یوشع عَلَیْہِ السَّلَامکو خوف ہوا کہ کہیں اُن کی قوم عاجز نہ آجائے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا کی :اے اللہ عَزَّوَجَلَّ سورج کو واپس لوٹا دے! انھوں نے سورج سے کہا: تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت پر مامور ہے اور میں بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم کا پابند ہوں، یعنی تو غروب ہونے پر مامور ہے اور میں نماز پڑھنے پر یا غروب سے پہلے قتال کرنے پر مامور ہوں، پس اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کے لیے سورج کو ٹھہرادیا اور غروبِ آفتاب سے قبل انھیں فتح نصیب ہو گئی ۔[10]
مسیحیت میں
ترمیمعبرانیوں 10-4:8 کے کئی تراجم سے یشوع اور یسوع کی مشاہبت ثابت ہوتی ہیں اس میں فرق اتنا ہے یشوع نے انھیں (کنعان) آرام میں داخِل کِیا یسوع نے خُدا کی اُمّت کو “خدا کے آرام‘‘‘ میں داخل کیا۔ ابتدائی کلیسیائی آبا کے نزدیک یشوع، یسوع کی ایک قسم ہیں۔[11]
یہودیت میں
ترمیماس قطعہ میں اضافہ درکار ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے مدد کر سکتے ہیں۔ |
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر یوشع بن نون سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
یوشع بن نون
| ||
ماقبل | بنی اسرائیل کے قاضی | مابعد |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ (یونانی میں) "Ὁ Ἅγιος Ἰησοῦς ὁ Δίκαιος"۔ Megas Synaxaristis۔
- ↑ "Righteous Joshua the son of Nun"، Orthodox Church in America
- ↑ Michael D. Coogan, "A Brief Introduction to the Old Testament" page 166-167, Oxford University Press, 2009
- ↑ تفسیر الطبری[مکمل حوالہ درکار]
- ↑ ar:یوشع بن نون
- ↑ [null صحيح البخاري] (4725,122,4727) [null صحيح مسلم](2380) [null صحيح الترمذي](3149) [null صحيح الجامع](4357)
- ↑ البدایہ والنهایہ، مؤلف: أبو الفداء إسماعيل بن كثير، ناشر: دار إحياء التراث العربی
- ↑ تفسير القرآن العظيم لابن أبي حاتم ،مؤلف: أبو محمد عبد الرحمن الرازي ابن أبي حاتم ،ناشر: مكتبہ نزار مصطفى الباز - المملكۃ العربیہ السعودیہ
- ↑ جامع البيان فی تأويل القرآن، مؤلف: محمد بن جرير ابو جعفر الطبری، ناشر: مؤسسہ الرسالہ
- ↑ عمدۃ القاری، کتاب الخمس، باب قول النبی احلت لکم الغنائم، 10/453- 454، تحت الحدیث:3124
- ↑ Aidan Nichols (2007)۔ Lovely, Like Jerusalem: The Fulfillment of the Old Testament in Christ and the Church۔ Ignatius Press۔ صفحہ: 195۔ ISBN 9781586171681۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جون 2017