العز مقدسی
عز الدین ابو برکات (770ھ - 846ھ) عبد العزیز بن علی بن ابی العز بن عبد العزیز بن عبد المحمود البکری تیمی قرشی بغدادی مقدسی، ایک حنبلی فقیہ، قاضی اور مختلف علوم جیسے تفسیر، حدیث اور نحو میں حصہ رکھنے والے عالم تھے۔ انھیں "العز المقدسی" اور "قاضی الأقالیم" کے نام سے جانا جاتا ہے، کیونکہ انھوں نے بغداد، القدس، شام اور مصر کے قاضی کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یہ بیت المقدس میں پہلے حنبلی قاضی تھے۔ مجیر الدین علیمی نے کہا:[2]
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: عبد العزيز بن علي بن أبي العز البكري التيمي القرشي البغدادي)[1] | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | سنہ 1368ء بغداد |
|||
وفات | سنہ 1443ء (74–75 سال)[1] دمشق |
|||
شہریت | ![]() |
|||
عملی زندگی | ||||
استاد | ابن لحام | |||
پیشہ | قاضی [1]، فقیہ [1] | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | |||
درستی - ترمیم ![]() |
"انھوں نے 804ھ میں بیت المقدس کا قضاء سنبھالا اور معلوم نہیں کہ ان سے پہلے کسی حنبلی نے بیت المقدس میں قاضی کا منصب حاصل کیا ہو۔ ان کی مدتِ قضاء تقریباً بیس سال رہی۔"[3]
حالات زندگی
ترمیمیہ عالم 770ھ میں بغداد میں پیدا ہوئے۔ وہیں قرآن حفظ کیا اور مختلف قراءتوں کے ساتھ اس کی تلاوت کی۔ انھوں نے بغداد کے شیوخ سے فقہ کی تعلیم حاصل کی اور کئی اساتذہ سے سماعِ حدیث کیا۔ بعد میں دمشق تشریف لے گئے، جہاں علاء الدین بن اللحام سے فقہ کی تعلیم حاصل کی اور "الخرقی" پر اپنی تعلیم مکمل کی۔ انھوں نے وعظ و نصیحت میں مہارت حاصل کی اور "تفسیر البغوی" کے اکثر حصے کو زبانی یاد کر رکھا تھا۔ ان کی حدیث، فقہ اور اصولِ فقہ میں خاص دلچسپی تھی۔ انھوں نے تدریس کی، علم میں مشغول رہے اور فتویٰ نویسی میں بھی کچھ حصہ لیا۔
مناصب
ترمیم- تیمورلنگ کی فتنے کے بعد بیت المقدس کا قاضی مقرر ہوئے اور بیس سال تک اس منصب پر فائز رہے۔
بعد میں دمشق کے قاضی بنے، لیکن معزول کر دیے گئے۔
- مؤیدیہ مدرسے کے مدرس مقرر ہوئے۔
- کچھ عرصہ مصر کے قاضی کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
- دمشق میں قاضی کے منصب پر کئی بار فائز ہوئے، جن کا مجموعی دورانیہ آٹھ سال بنتا ہے۔
وفات
ترمیموہ 846ھ کی ذو القعدہ کی پہلی شب کو وفات پا گئے۔ ان کی نماز جنازہ اگلے دن جامع اموی میں ادا کی گئی، جس میں قاضیوں اور ریاست کے اہم افراد نے شرکت کی۔ انھیں باب کیسّان کے قبرستان میں اپنے والد کے قریب سڑک کنارے دفن کیا گیا۔[4][5][6][7][8][9][10][11][12][13][14][15]
تصانیف
ترمیم- . مختصر المغني: ابن قدامہ کی کتاب "المغنی" کا خلاصہ، جو چار جلدوں پر مشتمل ہے اور اسے "الخلاصة" کا نام دیا۔
- . شرح الخرقي: "الخرقی" کی شرح، جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔
- . مختصر الطوفي: اصول فقہ پر الطوفی کی کتاب کا اختصار۔
- . عمدة الناسك في معرفة المناسك: حج اور عمرہ کے مناسک کی رہنمائی کے لیے لکھی گئی کتاب۔
- . مسلك البرة في معرفة القراءات العشرة: قراءاتِ عشرہ کو سمجھنے کے لیے تصنیف۔
- . بديع المغاني في علم البيان والمعاني: علمِ بیان اور معانی پر ایک جامع کتاب۔
- . جنة السائرين الأبرار وجنة المتوكلين الأخيار: صبر اور توکل سے متعلق قرآنی آیات کی تفسیر پر مشتمل ایک جلد۔
- . المسائل المهمة فيما يحتاج إليه الناقد في الأمور المدلهمة: پیچیدہ مسائل میں نقاد کے لیے رہنمائی۔
- . القمر المنير في أحاديث البشير النذير: احادیثِ رسول ﷺ پر مبنی کتاب۔
- . شرح الجرجانية: نحو کی مشہور کتاب "الجرجانیہ" کی شرح۔
- . شرح الشاطبية: قراءت کی مشہور کتاب "الشاطبية" کی شرح۔
- . الفنون الجلية في معرفة حديث خير البرية: احادیثِ نبوی ﷺ کے علوم پر مشتمل کتاب۔[16]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام — : اشاعت 15 — جلد: 4 — صفحہ: 23 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
- ↑ السحب الوابلة: ٢/ ٥٤٥
- ↑ الأنس الجليل: ٢/ ٢٦١
- ↑ إنبا الغمر: ٩/ ١٩٤
- ↑ النجوم الزاهرة: ١٥/ ٢٢٨
- ↑ الدليل الشافي: ١/ ٤١٦
- ↑ المقصد الأرشد: ٢/ ١٧٣
- ↑ الضوء اللامع: ٤/ ٢٢٢
- ↑ الجوهر المنضد: ٦٧
- ↑ المنهج الأحمد: ٥/ ٢٣٢
- ↑ الدر المنضد: ٢/ ٦٣٤
- ↑ الدارس في أخبار المدارس: ٢/ ٤١
- ↑ كشف الظنون: ٢/ ١٢٩٢
- ↑ شذرات الذهب: ٧/ ٢٥٩
- ↑ إيضاح المكنون: ١/ ١٧٢، ٣٦٨، ٣٦٩، ٢/ ١٢٥، ٢٤٠، ٤٤٨، ٤٤٩، ٤٥٠
- ↑ معجم مصنفات الحنابلة: ٤/ ٣٢٥ - ٣٢٨