تابش مہدی
تابش مہدی (3 جولائی 1951ء –22 جنوری 2025ء) ایک بھارتی نعت گو شاعر،[3] نقاد، صحافی اور مصنف تھے جنھوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے اردو زبان و ادب کو ایک نئی جہت دی۔ ان کی علمی و ادبی زندگی کئی دہائیوں پر محیط رہی، جس میں انھوں نے شاعری، تنقید اور تحقیق کے میدان میں قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔ ان کی تخلیقات میں گہرائی، فکری پختگی اور تخلیقی نکھار کی جھلک نمایاں ہے۔ اردو ادب میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
ڈاکٹر | |
---|---|
تابش مہدی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 جولائی 1951 پرتاپ گڑھ، اتر پردیش، بھارت |
وفات | 22 جنوری 2025 دہلی، بھارت |
(عمر 73 سال)
شہریت | ![]() |
قومیت | بھارتی |
زوجہ | راضیہ عثمانی (شادی. 1979) |
عملی زندگی | |
تعليم | تجوید و قراءت ایم اے (اردو) پی ایچ ڈی |
مادر علمی | آگرہ یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ |
پیشہ | شاعر، نقاد، صحافی، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
دور فعالیت | 1971ء – 2025ء |
تحریک | جماعت اسلامی ہند |
اعزازات | |
|
|
درستی - ترمیم ![]() |
ابتدائی و تعلیمی زندگی
ترمیمتابش مہدی 3 جولائی 1951ء کو پرتاپ گڑھ، اتر پردیش، بھارت میں پیدا ہوئے۔ [4][5] انھوں نے 1964ء میں ڈسٹرکٹ بورڈ پرتاپ گڑھ سے جونئیر پرائمری اسکول کا امتحان پاس کیا، 1966ء و 1967ء میں بالترتیب تجوید و قراءت سبعہ انھوں نے مدرسہ سبحانیہ الہ آباد و مدرسہ تعلیم القرآن حسن پور، مرادآباد میں حاصل کی۔ [4][6][7][8]
سنہ 1970ء میں انھوں نے عربی و فارسی بورڈ الہ آباد سے مولوی (عربی)، 1978ء میں منشی (فارسی) اور 1980ء میں کامل (فارسی) کا امتحان پاس کیا۔ نیز 1971ء میں جامعہ دینیات دیوبند سے عالم دینیات (اردو)، 1977ء و 1985ء میں بالترتیب جامعہ اردو علی گڑھ سے ادیب ماہر و ادیب کامل (اردو) کا امتحان کا پاس کیا۔ اخیر میں 1989ء میں آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) اور 1997ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی سے اردو تنقید میں پی ایچ ڈی کیا۔[6][7][8]
ان کے اساتذۂ سخن میں شہباز امروہوی (تلمیذ افق کاظمی)، بلالی علی آبادی (تلمیذ شفیق جونپوری)، سروش مچھلی شہری (شاگرد آرزو لکھنوی)، ابو الوفاء عارف شاہ جہاں پوری (تلمیذ ریاض خیرآبادی) اور عامر عثمانی شامل ہیں۔[6][7][8]
ذاتی زندگی
ترمیم18 مئی 1979ء میں تابش کا نکاح دیوبند کے مشہور خطاط اشتیاق احمد عثمانی کی پوتی اور ممتاز احمد عثمانی کی بیٹی راضیہ عثمانی سے ہوا، جن سے ان کی سات اولاد ہیں، جن میں دو فرزند شاہ دانش فاروق فلاحی اور شاہ اجمل فاروق ندوی کے علاوہ چار دختران ثمینہ تابش صالحاتی، طوبیٰ کوثر صالحاتی، یمنیٰ کلثوم اور نعمیٰ کلثوم ہیں۔[6][7][8]
تدریسی و عملی زندگی
ترمیمتدریس
ترمیمجولائی 1971ء میں تابش نے ابوالکلام آزاد کالج پرتاپ گڑھ سے تدریسی زندگی کا آغاز کیا جولائی 1973ء تک وہاں تدریسی فرائض انجام دیے، پھر جنوری 1974ء سے جون 1978ء تک دار العلوم امروہہ میں تدریسی خدمات انجام دیں اور جون 1986ء تا اپریل 1990ء جامعۃ الفلاح عربک کالج بلریا گنج، اعظم گڑھ میں بہ حیثیت مدرس کام کیا۔ فی الحال اپریل 2018ء سے وفات انھوں نے اسلامی اکادمی جماعت اسلامی ہند، دہلی میں فن تجوید و قراءت کی تدریسی خدمت انجام دی۔[6][7][8]
صحافتی زندگی
ترمیمتابش مختلف اوقات میں پندرہ روزہ پیغام حق پرتاپ گڑھ، پندرہ روزہ اجتماع دیوبند اور ماہنامہ الایمان دیوبند کے مدیر؛ ماہنامہ گل کدہ سہسوان (بدایوں)، ماہنامہ ذکریٰ رامپور، ماہنامہ تجلی (دیوبند)، ماہنامہ زندگی نو (نئی دہلی) اور ماہنامہ ایوان اردو (دہلی اردو اکادمی) کے معاون مدیر اور ماہنامہ کتاب نما (دہلی) کے مہمان مدیر رہ چکے تھے۔ نیز اپریل 2002ء اور جنوری 2005ء سے تاوفات بالترتیب ماہنامہ پیش رفت (دہلی) کے رکن مجلسِ ادارت اور سہ ماہی کاروان ادب (لکھنؤ) کے مشیر اعزازی و رکن مجلسِ ادارت تھے۔[6][7][8][9]
علمی و ادبی اداروں سے وابستگی
ترمیمتابش مہدی نے جون 1991ء سے 3 جولائی 2009ء تک مرکزی مکتبۂ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی میں بطور ایڈیٹر کام کیا۔ نیز وہ ابوالکلام آزاد انٹر کالج پرتاپ گڑھ و ادارہ ادب اسلامی ہند کے رکن اساسی؛ عالمی رابطہ ادب اسلامی (ہند) اور دار الدعوۃ ایجوکیشنل فاؤنڈیشن دہلی کے رکن؛ ادبیات عالیہ اکادمی لکھنؤ کے چیئرمین، ادارۂ ادب اسلامی ہند کے سابق نائب صدر، سہ ماہی کاروان ادب لکھنؤ کے مشیر اعزازی و رکن ادارت تھے۔[6][7][8]
قلمی و ادبی زندگی
ترمیمتصانیف
ترمیمتابش مہدی کی 55 مطبوعہ تصانیف ہیں، جن میں سے بعض کتابوں کے نام درج ذیل ہیں:[10][7][8][11]
- شعری مجموعے
- نقش اول (1971ء)
- لمعات حرم (1975ء)
- سرود حجاز (1977ء)
- تعبیر (1989ء[12])
- سلسبیل (2000ء)
- کنکر بولتے ہیں (2005ء)
- صبح صادق (2008ء)
- طوبیٰ (2012ء)
- غزل نامہ (2011ء)
- مشکِ غزالاں (2014ء)
- رحمت تمام (2018ء)
- غزل خوانی نہیں جاتی (2020ء[13])
- دانائے سبل (2023ء)
- تنقید
- مولانا منظور نعمانی کی تصویر (1980ء)
- جماعت اسلامی حقیقت کے آئینے میں (1981ء)
- تبلیغی نصاب – ایک مطالعہ (1983ء)
- تبلیغی جماعت اپنے بانی کے ملفوظات کے آئینے میں (1985ء)
- اردو تنقید کا سفر (1999ء)
- نقد غزل (2005ء)
- تنقید و ترسیل (2011ء)
- تجزیے
- صل علی صل علی (1992ء)
- میرا مطالعہ (1995ء)
- شفیق جونپوری – ایک مطالعہ (2002ء)
- رباب رشیدی – ایک سخن ور پیارا سا (2006ء)
- عرفانِ شہباز (2014ء)
- حالی شبلی اور اقبال (2017ء)
- سفرنامہ
- وہ گلیاں یاد آتی ہیں (2007ء)
وفات
ترمیمتابش مہدی کا انتقال بہ روز بدھ 22 جنوری 2025ء کو صبح دس بجے دہلی میں ہوا۔[6][7][14]
حوالہ جات
ترمیممآخذ
ترمیم- ↑ "یوم اردو پر شاعر ڈاکٹر تابش مہدی کو اعزاز"۔ روزنامہ خبریں۔ 4 اکتوبر 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-22
- ↑ "उर्दू दिवस पर शायर डॉ ताबिश मेहदी को पुरस्कृत किया जाएगा" [یوم اردو پر شاعر ڈاکٹر تابش مہدی کو ایوارڈ دیا جائے گا۔]. نوبھارت ٹائمز (بزبان ہندی). 4 Oct 2021ء. Retrieved 2025-01-22.
- ↑ "تابش مہدی کا نعتیہ کلام دلوں کو مسرت بخشتا ہے، مقررین"۔ روزنامہ جنگ۔ 2 نومبر 2016ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-22
- ^ ا ب فاروقی 2012، صفحہ 18
- ↑ "معروف ادیب ڈاکٹر تابش مہدی سے خصوصی گفتگو"۔ ای ٹی وی اردو۔ 16 جولائی 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-22
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ "نہیں رہے شاعر- نثر نگار اور مبصر ڈاکٹر تابش مہدی"۔ آواز دی وائس۔ 22 جنوری 2025۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-22
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح "معروف شاعر و ادیب تابش مہدی کا 74؍سال کی عمر میں انتقال، اردو حلقہ سوگوار"۔ روزنامہ انقلاب، بھارت۔ 22 جنوری 2025ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-22
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ سید علقمہ عرشی (22 جنوری 2025)۔ "ڈاکٹر تابش مہدی (1951ء – 2025ء): مختصر سوانحی خاکہ"۔ دیوبند آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-22
- ↑ خورشید احمد (فروری 2013ء)۔ "کتاب نما"۔ ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن۔ الالبلاغ ٹرسٹ: 99–100
- ↑ فاروقی 2012، صفحہ 40–44
- ↑ محمد عارف اقبال، مدیر (اپریل–جون 2022ء)۔ "ڈاکٹر تابش مہدی (نئی دہلی)"۔ سہ ماہی اردو بک ریویو۔ پٹودی ہاؤس، دریاگنج، نئی دہلی: دفتر اردو بک ریویو۔ ج 28 شمارہ 29–30: 28
- ↑ عمیر منظر (9 دسمبر 2024ء)۔ "ڈاکٹر تابش مہدی کی شاعری-مسائل زندگی کا صحیفہ"۔ آواز – دی وائس۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-22
- ↑ عبد الباری قاسمی (26 جون 2022)۔ "غزل خوانی نہیں جاتی"۔ قندیل۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-22
- ↑ "معروف شاعر، ادیب و محقق ڈاکٹر تابش مہدی دہلی میں انتقال کر گئے"۔ روزنامہ جسارت۔ 22 جنوری 2025۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-22
کتابیات
ترمیم- شجاع الدین فاروقی (2012)۔ تابش مہدی ایک سفر مسلسل (پہلا ایڈیشن)۔ حمزہ اکادمی، نیو سر سید نگر، علی گڑھ: مولانا مبین الدین فاروقی اکادمی