عثمان بن عبد اللہ بن جمعہ بن جامع انصاری خزرجی ، نجدی ، زبیری (متوفی 1240ھ )، ایک حنبلی فقیہ تھے ۔ [1][2]

عثمان بن جامع
معلومات شخصیت
وفات سنہ 1824ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرزمین بحرین   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ عبد الله بن محمد فيروز ،  محمد بن عبد الله فيروز   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فقیہ ،  منصف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

انھوں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں فقہ، علمِ میراث، حساب اور آداب کی تعلیم حاصل کی، جس سے خود بھی مستفید ہوئے اور دوسروں کو بھی فیض پہنچایا۔ انھوں نے بحرین اور زبیر میں قضاء (عدالت) کے فرائض انجام دیے۔ بحرین میں کئی سال تک قاضی کے منصب پر فائز رہے، یہاں تک کہ 1240ھ میں وہیں وفات پا گئے۔[3][4][5]

شيوخ

ترمیم
  1. . عبد اللہ بن فيروز
  2. . محمد بن عبد الله بن فيروز

مؤلفات

ترمیم
  • الفوائد المنتخبات في شرح أخصر المختصرات

علما کے اقوال

ترمیم
  • . شیخ ابن فیروز نے فرمایا:

"انھوں نے فقیر (یعنی مجھ) سے فقہ، فرائض اور عربی زبان میں تعلیم حاصل کی۔ اللہ نے ان پر علم کے دروازے کھول دیے اور وہ مکمل فہم و ادراک کے حامل ہو گئے، ساتھ ہی حسنِ سیرت، ورع، عفت، سخاوت، عبادت اور صلاح میں بھی ممتاز رہے۔"[6]

  • . ابن حمید نے السحب الوابلة میں ذکر کیا:

"یہ فقیہ، ذہین، متقی اور صالح شخص تھے۔ انھوں نے اپنے وقت کے شیخ، محمد بن فیروز سے فقہ اور دیگر علوم میں تعلیم حاصل کی اور کمال درجے کی فہم و بصیرت حاصل کی۔"

  • . کتاب تاریخ الزبیر میں ان کے بارے میں لکھا گیا:

"وہ فقہِ حنبلی میں اعلیٰ مقام پر فائز ہوئے۔ وہ جامع مسجد کے لیے باعثِ زینت، علمی حلقوں کے لیے گلِ سرسبد اور نوازل میں مستفید ہونے والوں کے لیے عظیم مرجع تھے۔ وہ یقیناً اپنے زمانے کے نادرۂ روزگار اور اپنے علاقے اور شہر کے درخشندہ ستارے تھے۔"[7][8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. السحب الوابلة: ٢/ ٧٠١
  2. علما نجد: ٥/ ١٠٩
  3. مجلة العرب: ٧/ ٧٠٧، ٢٤/ ٨١٠
  4. معجم مصنفات الحنابلة: ٦/ ٧٦
  5. القضاء والأوقاف في الأحساء والقطيف وقطر أثناء الحكم العثماني الثاني: ص١٨٧
  6. علما نجد: ٥/ ١١٠
  7. السحب الوابلة: ٢/ ٧٠١ - ٧٠٢
  8. نقلا عن ابن بسام في علما نجد: ٥/ ١١٢