نیتا امبانی
نیتا دلال مکدیش امبانی (پیدائش: یکم نومبر، 1963ء) ریلائنس فاؤنڈیشن کی بانی اور صدرنشین ہیں۔[3] وہ ریلائنس انڈسٹریز کی غیر ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر بھی ہیں۔[4] وہ انسانیت دوست اور کھیلوں کی مداح ہیں۔[5] جہاں خاندان کی دولت $20 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے، انھیں بھارت کی رئیس ترین عورت گردانا جاتا ہے۔[6] ان کی شادی ریلائنس انڈسٹریز کے صدرنشین اور مینیجنگ ڈائریکٹر مکیش امبانی سے ہوئی۔[7] انھیں فنکارانہ اشیا جمع کرنے کا شوق ہے۔[6][8] وہ ممبئی انڈینز کرکٹ ٹیم کے مالکانہ حقوق رکھتی ہیں۔[9]
نیتا امبانی | |
---|---|
(انگریزی میں: Nita Ambani) | |
مسز نیتا دلال امبانی
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | [1] ممبئی[2] |
1 نومبر 1963
رہائش | ممبئی، مہاراشٹر، بھارت |
شہریت | بھارتی |
قومیت | بھارتی |
رکنیت | بین الاقوامی اولمپک کمیٹی |
شریک حیات | مکیش امبانی (شادی 1985ء) |
اولاد | اننت امبانی ایشا امبانی آکاش امبانی |
مناصب | |
صدر نشین | |
آغاز منصب 2010 |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | نرسی مونجی کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس |
پیشہ | صدرنشین، ریلائنس فاؤنڈیشن مالکانہ حقوق، ممبئی انڈینز |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
نیتا کئی اعزازات حاصل کر چکی ہیں، جن میں 2016ء کی ایشاء کی سب سے بااثر خواتین کی دونوں فوربز میں جگہ شامل ہے۔[10] اس کے علاوہ وہ وہ انڈیا ٹوڈے کی پچاس اعلٰی اور طاقتور بھارتیوں میں بھی شامل ہیں۔[11] نیتا پہلی بھارتی خاتون ہیں جنہیں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کا رکن بنایا گیا۔[12]
نیتا امبانی کو نیویارک کے میٹروپالیٹن عجائب گھر کی جانب سے ان کے انسانیت دوست کاموں، تعلیم اور فنون کے فروغ کی وجہ سے نوازا گیا تھا۔[5][13][14]
ابتدائی زندگی
ترمیمنیتا امبانی (قبل از شادی: دلال)[15] یکم نومبر 1963ء کو ممبئی میں پیدا ہوئیں۔[16] ان کے والد کا نام رویندرابھائی دلال اور والدہ کا نام پورنیما دلال ہے۔[17] انھوں نے تجارت کی سند نرسی مونجی کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس سے مکمل کیا ہے۔ وہ بھرت ناٹیم بھی سیکھ چکی ہیں اور اکثر ریاض کرتی رہتی ہیں۔[18]
کیرئیر
ترمیمنیتا امبانی نے ریلائنس فاؤنڈیشن کی بانی اور صدرنشین کے طور پر آغاز کیا،[19] جو ریلائنس انڈسٹریز کی جانب سے رفاہ عامہ کے کاموں کو انجام دیتا ہے۔ وہ ممبئی انڈینز کے بھی مالکانہ حقوق رکھتی ہیں۔[20] 2014ء میں وہ ریلائنس کے بورڈ کے لیے منتخب ہوئیں۔[21]
ممبئی انڈینز
ترمیمنیتا انڈین پریمیئر لیگ ٹیم ممبئی انڈینز کی مساوی مالک ہیں [22] جو چیمپئینز لیگ ٹی 20 کو 2011ء اور 2013ء میں جیت چکے ہیں [23] اور انڈین پریمیئر لیگ 2013ء اور 2015ء میں۔[24][25]
نیتا نے ’ایجوکیشن فار آل‘ (سب کے لیے تعلیم) پہل کی قیادت کی جو ممبئی انڈینز کی جانب سے سماج کو احسان مندی کے اظہار کا ایک طریقہ تھا۔[26] یہ پہل 70,000 نادار بچوں تک پہنچی اور تعلیم کے لیے واقفیت لانے کے لیے مختلف میڈیا اور آن لائن ذرئع کو بہ روئے کار لایا گیا۔[27][28][29]
آئی او سی رکنیت
ترمیم3 جون 2016ء کو امبانی آٹھ امیدواروں میں سے ایک تھیں جنہیں بین الاقوامی اولپمک کمیٹی کی رکنیت کے لیے ایک سویس پیانل نے نامزد کیا گیا تھا۔[30][31][32] نئے امیدواروں کا انتخاب 129ویں آئی او سی اجلاس میں ہوا جو اگست 2016ء کے پہلے ہفتے میں ہوا تھا۔[33][34] نیتا کو 4 اگست 2016ء کو منتخب کیا گیا تھا،[35] جو پہلی بار کسی بھارتی خاتون کا انتخاب تھا۔[36]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Nita Ambani celebrates her 50th birthday with family in Kashi"۔ The Economic Times۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ↑ "Nita Ambani [Biography]"۔ Matpal۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ↑ "Reliance Foundation - INDIA CSR - India's Largest CSR News Network"۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ↑ "Nita Ambani Becomes First Woman Director on Reliance Board - NDTV"۔ profit.ndtv.com۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ^ ا ب "Telegraph: philanthropist-nita-ambani-art-investing-culture-transforming"۔ www.telegraph.co.uk۔ 14 مارچ 2017۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-06
- ^ ا ب Kelly Crow (10 مارچ 2016)۔ "India's Richest Woman Eyes the Art World"۔ Wall Street Journal۔ ISSN:0099-9660۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-02
- ↑ "How Nita Ambani was courted"۔ www.hindustantimes.com۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-19
- ↑ "Nita Ambani Met Breuer Nasreen Mohamedi-artnet News". artnet News (بزبان امریکی انگریزی). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2016-04-18.
- ↑ "Nita Ambani hosted a party for IPL 2015 Champions Mumbai Indians - Firstpost". Firstpost (بزبان امریکی انگریزی). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2016-04-18.
- ↑ Naazneen Karmali۔ "Meet Nita Ambani, The First Lady Of Indian Business"۔ Forbes۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ↑ "High and Mighty rankings: 1 to 50"۔ indiatoday.intoday.in۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-02
- ↑ "Rio 2016: Nita Ambani is first Indian IOC member"۔ indianexpress.com۔ 5 اگست 2016۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-06
- ↑ "The Metropolitan Museum for Art, New York has felicitated Nita Ambani for her philanthropic efforts". vogue (بزبان امریکی انگریزی). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2017-01-25.
- ↑ "The Metropolitan Museum for Art, New York has felicitated Nita Ambani for her philanthropic efforts". timesofindia.indiatimes (بزبان امریکی انگریزی). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2017-01-25.
- ↑ "Nita Ambani's sis is a school teacher | Latest News & Updates at Daily News & Analysis". dna (بزبان امریکی انگریزی). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2016-04-18.
- ↑ Deepa Jainani۔ "Birthday gift: Ambanis likely to lend corporate hand in cleaning ghats of Varanasi"۔ The Financial Express۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ↑ "Nita Ambani's father passes away"۔ The Indian Express۔ 3 جولائی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ↑ "Mukesh Ambani Wife Nita Ambani Biography | Biogtown.com"۔ biogtown.com۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ↑ "MPW 2015: Nita Ambani runs India's largest CSR initiative"۔ www.businesstoday.in۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ↑ "2016 IPL Player Auction: Mumbai Indians owner Nita Ambani to meet Ricky Ponting to discuss strategy". International Business Times, India Edition (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2016-04-18.
- ↑ "Nita Ambani becomes first woman director in jio- Times of India"۔ The Times of India۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-18
- ↑ "IPL Team Owners list: All you need to know about them"۔ 11 اپریل 2016۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-04
- ↑ The New Indian Express۔ "Mumbai Indians, the new CLT20 champions - The New Indian Express"۔ www.newindianexpress.com۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-04
- ↑ "It's been a fantastic year for Mumbai Indians: Nita Ambani - Times of India"۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-04
- ↑ "Anant Ambani cheers with mom Nita, brother Akash as MI register first IPL 2016 win"۔ 14 اپریل 2016۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-04
- ↑ "IPL 2016: For MI, venue may change but cause remains | Latest News & Updates at Daily News & Analysis" (بزبان امریکی انگریزی). 8 May 2016. Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2016-08-04.
- ↑ "Mumbai Indians Dedicate its Home Match for EFA Initiative"۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-04
- ↑ "Mumbai Indians 'Education for All' initiative brings smiles to underprivileged kids"۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-04
- ↑ "IPL 2015: Mumbai Indians dedicate its home match for EFA initiative - Times of India"۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-04
- ↑ "Nita Ambani nominated to IOC"۔ AFP۔ Livemint۔ 4 جون 2016۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-07-14
- ↑ Rao, K Shriniwas (3 جون 2016)۔ "Nita Ambani nominated to International Olympic Committee"۔ TNN۔ The Times of India۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-07-14
- ↑ PTI (3 جون 2016)، "Nita Ambani nominated to IOC"، دی انڈین ایکسپریس، اخذ شدہ بتاریخ 2016-06-10
- ↑ "IOC EXECUTIVE BOARD TO PROPOSE EIGHT NEW MEMBERS TO SESSION IN RIO DE JANEIRO"، IOC، 3 جون 2016، اخذ شدہ بتاریخ 2016-06-03
- ↑ "Nita Ambani, first Indian woman to be nominated to IOC"، The Hindu، 4 جون 2016، اخذ شدہ بتاریخ 2016-06-10
- ↑ "Olympics-Indian cricket team owner Ambani among eight new IOC members" (بزبان بھارتی انگریزی). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2016-08-05.
- ↑ "Nita Ambani becomes first Indian woman member of IOC - Times of India"۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-05