ارون جیٹلی
ارون جیٹلی (پیدائش: 28 دسمبر 1952ء– وفات: 24 اگست 2019ء)[6] ایک بھارتی سیاست داں، وکیل اور سابق وزیر معاشیات و وزیر دفاع تھے۔ وہ بھارتی حکومت میں معاشیات اور کارپوریٹ امور کے وزیر رہے، بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن ہوتے ہوئے، ماضی میں باجپائی حکومت (2004-1998) کے دوران میں جیٹلی نے معاشیات و کارپوریٹ امور، تجارت و صنعت، قانون و انصاف کابینہ کے محکموں کا جائزہ لیا تھا اور نریندر مودی کی حکومت میں وزیر دفاع کے طور پر اپنی اضافی خدمات انجام دیں۔ مزید راجیہ سبھا میں 2009ء سے 2014ء کے درمیان میں حزب اختلاف کے قائد کے طور پر اپنی خدمات پیش کیں، وہ بھارتی عدالت عظمیٰ کے سینیئر وکیل بھی تھے۔
ارون جیٹلی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(ہندی میں: अरुण जेटली) | |||||||
مناصب | |||||||
وزیر قانون و انصاف | |||||||
برسر عہدہ 29 جولائی 2003 – 22 مئی 2004 |
|||||||
قائد حزب اختلاف، راجیہ سبھا (15 ) | |||||||
برسر عہدہ 3 جون 2009 – 26 مئی 2014 |
|||||||
| |||||||
وزیر دفاع | |||||||
برسر عہدہ 26 مئی 2014 – 9 نومبر 2014 |
|||||||
| |||||||
وزیر خزانہ | |||||||
برسر عہدہ 26 مئی 2014 – 30 مئی 2019 |
|||||||
| |||||||
وزیر دفاع | |||||||
برسر عہدہ 13 مارچ 2017 – 3 ستمبر 2017 |
|||||||
| |||||||
رکن راجیہ سبھا [1] | |||||||
رکن مدت 3 اپریل 2018 – 24 اگست 2019 |
|||||||
حلقہ انتخاب | اتر پردیش | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 28 دسمبر 1952ء [2] نئی دہلی |
||||||
وفات | 24 اگست 2019ء (67 سال)[3] آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس، دہلی [4] |
||||||
وجہ وفات | سرطان | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
شہریت | بھارت [5] | ||||||
جماعت | بھارتیہ جنتا پارٹی [1] | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | دہلی یونیورسٹی شری رام کالج آف کامرس فیکلٹی آف لا |
||||||
پیشہ | سیاست دان [5]، وکیل ، ترجمان ، تزویر کار | ||||||
اعزازات | |||||||
سی این این نیوز 18 انڈین آف دی ائیر (2014) بانگا بیبھوشن (2010) نمایاں ماہرِ پارلیمانی امور اعزاز (2010) |
|||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
درستی - ترمیم |
نریندر مودی میں ان کے وزارت خزانہ کے دور میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں جن میں نوٹ بندی، جی ایس ٹی کا نفاذ اور فرانسیسی کمپنی کا متنازع رافیل معاہدہ شامل ہے۔ وہ 2009ء تا 2014ء راجیہ سبھا میں وزیر حزب اختلاف رہے۔[7][8] ارون جیٹلی بھارتی عدالت عظمیٰ میں سینئر کونسل تھے۔[7][8][9][10][11] 2019ء میں مودی کی دوسری حکومت بننے کے بعد انھوں اپنی خرابی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے مودی کی دوسری وزارت میں شرکت کرنے سے معذرت کرلی۔[12][13]
ابتدائی زندگی
ترمیمارون جیٹلی کی ولادت 28 دسمبر 1952ء کو دہلی میں ہوئی۔ ان کے والد مہاراج کشن جیٹلی پیشہ سے وکیل تھے اور والدہ پربھا جیٹلی امور خانہ داری کی ذمہ دار۔[14] ابتدائی تعلیم سینٹ زیوئر اسکول، دہلی میں (1957ء تا 69) حاصل کرنے کے بعد[15] سری رام کالج، نئی دہلی سے 1973ء میں تجاریات میں آنرس ڈگری (بی کام) حاصل کی۔ 1977ء میں دہلی یونیورسٹی سے فاضل قانون کا امتحان پاس کیا۔ 1970ء کی دہائی میں تو دہلی یونیورسٹی میں اکھل بھارتیہ دیارتھی پریشد کے لیڈر تھے اور بعد میں دہلی یونیورسٹی میں انجمن طلبا کے صدر بھی بنے۔ ایمرجنسی (1975ء-77ء) کے دوران میں جب بنیادی حقوق [16] بھی سلب کرلئے گئے تھے جیٹلی کو 19 ماہ کے لیے حفاظتی حراست میں لے لیا گیا تھا۔ راج نارائن اور جے پرکاش نارائن کی بد عنوانی مخالف تحریک میں وہ اہم لیڈر تھے۔ بعد میں انھوں نے بھارتیہ جن سنگھ میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1977ء میں کانگریس کو شکست ہوئی اور جیٹلی کو دہلی اے بی وی پی کا صدر نامزد کر دیا گیا۔ 1980ء کے بعد وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے مستقل رکن بن گئے۔[17]
بحیثیت وکیل
ترمیم1987ء کے بعد سے اب تک وہ بھارتی عدالت عظمیٰ اور کئی عدالت ہائے علیا میں اپنی قانونی خدمات دے چکے ہیں۔[7] 1990میں دہلی عدالت عالیہ نے انھیں سینئر کونسل کے اعزاز سے سرفراز کیا۔[8][18] 1989ء میں وی پی سنگھ نے انھیں ایڈیشنل سولیسیٹر جنرل کے عہدہ پر فائز کیا اور انھوں نے بوفورس معاملہ میں تحقیق میں حصہ لیا۔[19][17] ان سے قانونی خدمات لینے والوں میں جنتا دل کے شرد یادو سے لے کر انڈین نیشنل کانگریس کے مادھو راو تک شامل ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لال کرشن اڈوانی نے بھی ان کی قانونی صلاحیت سے استفادہ کیا ہے۔ انھوں نے قانون اور حالات حاضرہ پر کئی کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ 1998ء میں انھوں نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں حکومت ہند کی نمائندگی کی تھی جس میں ڈرگ اور پیسہ کے غلط استعمال کے متعلق قوانین منظور ہوئے تھے۔[20][21] سال 2002ء میں وزیر برائے قانونی امور رہتے ہوئے بھی انھوں نے عدالت میں پیپسیکو کی نمائندگی کی اور عدالت نے سلسلہ کوہ ہمالیہ کی سڑکوں پر غیر قانونی اشتہار لگانے کے جرم میں 8 کمپنیوں پر جرمانہ عائد کر دیا تھا۔[22] سال 2004ء میں بھی جیٹلی نے راجستھان عدالت عالیہ میں کوکا کولا مشروب کی نمائندگی کی۔[23] جون 2009ء میں راجیہ سبھا حزب مخالف لیڈر بننے کے بعد انھوں نے قانون دانی چھوڑ دی۔[24]
سیاسی سفر
ترمیمجیٹلی سال 1991ء سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن ہیں۔[25] 1999ء کے انتخابات کے دوران میں وہ بی جے پی کے ترجمان تھے۔
واجپائی حکومت
ترمیم1999ء میں قومی جمہوری اتحاد کی زیر نگرانی واجپائی حکومت میں جیٹلی کو وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آزاد چارج) بنایا گیا۔ اس کے علاوہ وہ قانونی وزیر بھی رہے۔ 2000ء میں انھیں کابینہ میں شامل کر لیا گیا اور قانون کے ساتھ کمپنی افیئرس اور شپنگ کی وزارت بھی انھیں دی گئی۔ مئی 2004ء میں نی جے پی کو شکست ملی اور جیٹلی پارٹی کے جنرل سکریٹری بن گئے اور وکالت پھر سے شروع کردی۔
2004ء تا 2014ء
ترمیم3 جون 2014ء کو اڈوانی نے انھیں راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر نامزد کیا جس کے بعد انھوں نے جنرل سکریٹری کے عہدہ سے استعفی دے دیا۔[26] راجیہ سبھا میں انھوں نے اپنے عہدہ کا خوب فائدہ اٹھایا اور خواتین ریزرویشن بل کے بحث میں حصہ لیا، اسی طرح انا ہزارے جن لوک پال بل کی بھی خوب حمایت کی۔[17] انھوں نے 2002ء میں آئین ہند کی 84ویں ترمیم کو کامیابی کے ساتھ متعارف کرایا جس کی رو سے پارلیمان کی نشستوں کو 2026ء تک کے لیے غیر متحرک بنا دیا گیا۔[27] اسی طرح 2004ء میں آئین ہند کی 91ویں ترمیم کو بھی متعارف کرایا جس کی رو انحراف کو قابل مواخذہ عمل تسلیم کیا گیا۔[28]
وہ 1980ء سے پارٹی کے رکن رہے مگر 2014ء تک انھوں نے کبھی انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ بھارت کے عام انتخابات، 2014ء میں نوجوت سنگھ سدھو کی جگہ امرتسر لوک سبھا حلقہ سے انھیں بی جے پی کا امیدوار نامزد کیا گیا لیکن وہ انڈین نیشنل کانگریس کے امریندر سنگھ سے ہار گئے۔ تب انھیں گجرات سے راجیہ سبھا کا رکن بنایا گیا۔ مارچ 2018ء میں انھیں اتر پردیش سے راجیہ سھا کا رکن منتخب کیا گیا۔[29]
2014ء میں بی جے پی کی واپسی
ترمیم26مئی 2014ء کو بی جے پی نے کانگریس کا دس سالہ طلسم توڑا اور نریندر مودی وزیر اعظم بھارت نامزد کیے گئے۔ جیٹلی کو کابینہ میں شامل کرتے ہوئے وزیر مالیات، وزیر برائے امور صنعت اور وزیر دفاع بنایا گیا۔[30][31] ماہرہن و مبصرین کا کہنا ہے کہ جیٹلی کا بحیثیت وزیر دفاع پارٹ ٹائم کام کرنا گذشتہ حکومت کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کی وجہ سے تھا۔ [32] ویکی لیکس کے ایک خلاصہ میں پتہ چلا کہ جیٹلی نے امریکی سفارت خانہ اور حکومت ہند معاملہ میں کہا تھا کہ ہندو قومیت کا مدعا ہمیشہ زیر بحث رہے گا اور اسے موقع بہ موقع استعمال کیا جاتا رہے گا۔[33] جیٹلی نے بعد میں واضح کیا کہ فائدہ کے لیے استعمال کرنے جیسا لفظ نہ تو میرا ہے اور نہ میرا یہ موقف ہے۔[34]
نومبر 2015ء میں جیٹلی نے کہا کہ شادی اور طلاق سے متعلق پرسنل لا کو بنیادی حقوق میں شمال کیا جاتا چاہیے کیونکہ دستوری میں مہیا کرائے گئے حقوق بالا تر ہیں۔[35] انھوں نے ستمبر 2016ء میں انکم ڈکلیریشن اسکیم، 2016ء کا اعلان کیا۔[36]
2016ء میں بحیثیت وزیر مالیات انھوں نے نوٹ بندی کا اعلان کر دیا جس کی رو سے موجودہ 500 اور 1000 کے کرنسی نوٹ منسوخ قرار دئے گئے۔ انھوں نے یہ قدم بد عنوانی، کالا بازاری، جعلی کرنسی اور دہشت گردی پر لگام لگانے کے لیے اٹھایا تھا۔[37]
20 جون 2017ء کو انھوں نے معیشت کو پٹری پر لانے کے لیے جی ایس ٹی کا اعلان کر دیا۔[38]
ٹوڈ جی سیرس نے ارون جیٹلی کو ایل جی بی ٹی کے لیے ماہر طور پر نامزد کیا جنھوں نے اس موضوع پر کھل کر بات کی۔[39]
29 مئی 2019ء کو ارون جیٹلی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا جس میں انھوں نے اپنی خرابی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت میں فعالیت سے معذوری کا اظہار کیا اور وہ مودی کی دوسری وزارت کا حصہ نہیں رہے۔[40]
ذاتی زندگی
ترمیمارون جیٹلی نے جموں و کشمیر کے سابق سیاست دان اور وزیر مالیات گردھاری لال دوگرا کی بیٹی سنگیتا سے 24 مئی 1982ء میں شادی کی۔ ان کی دو اولادیں ہیں: روہن اور سونالی۔ سونالی نے جییش بخشی سے شادی کی۔[41][7][42][43] ان کے دونوں بچے وکیل ہیں۔ جیٹلی کے دو بھائی بہن ہیں۔[44] جنوری 2019ء کو جیٹلی سوفٹ ٹیشو سرکوما جیسی نایاب بیماری کے شکار ہوئے اور نیو یارک میں علاج کے لیے گئے۔[45]
وفات
ترمیم9 اگست 2019ء کو انھیں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، نئی دہلی میں داخل کرایا گیا۔ انھیں سانس میں تکلیف کی شکایت تھی۔[46][47] 17اگست کو خبر آئی کہ انھیں لائف سپورٹ پر رکھا گیا ہے۔[48] 23 اگست کوان کی حالت اور نازک ہو گئی۔[49] ان کی وفات بھارتی معیاری وقت کے حساب سے 12:47 شام، 24 اگست 2019ء کو ہوئی۔ کل عمر 66 سال پائی۔[50][51] پسماندگان میں اہلیہ سنگیتا جیٹلی، بیٹا روہن جیٹلی اور بیٹی سونالی جیٹلی بخشی ہیں۔[52]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب https://timesofindia.indiatimes.com/india/rs-polls-bjp-trumps-opposition-makes-it-nine-out-of-ten-in-up/articleshow/63434789.cms
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Arun-Jaitley — بنام: Arun Jaitley — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ تاریخ اشاعت: 25 اگست 2019 — HIGHLIGHTS: Arun Jaitley to be cremated at Nigambodh Ghat on Sunday — اخذ شدہ بتاریخ: 28 اپریل 2020
- ↑ اشاعت: ٹائمز ناؤ — تاریخ اشاعت: 24 اگست 2019 — Arun Jaitley, the man for all seasons for BJP, dies at 66; funeral today — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اگست 2019
- ^ ا ب https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
- ↑ https://www.bbc.com/news/world-asia-india-49367972
- ^ ا ب پ ت "Arun Jaitley — A Profile"۔ PIB Press Releases۔ Press Information Bureau۔ 30 جنوری 2003۔ 6 جنوری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اکتوبر 2012
- ^ ا ب پ "Hall of Fame – Top 50" (PDF)۔ J. Sagar Associates۔ 2 دسمبر 2012 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مئی 2013
- ↑ Avani Khandelwal (10 جولائی 2014)۔ "Who is Arun Jaitley: The rise of India's newest finance minister"۔ زی نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2016
- ↑ Arun Jaitley is no 'outsider' to Amritsar آرکائیو شدہ 30 مارچ 2014 بذریعہ وے بیک مشین – Niticentral
- ↑ "Arun Jaitley, the eyes and ears of Modi"۔ The Indian Express۔ 26 مئی 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2016
- ↑ "Arun Jaitley opts out of new government for health reasons"۔ دی اکنامک ٹائمز۔ 30 مئی 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2019
- ↑ "Arun Jaitley writes letter to PM Modi, opts out of new Cabinet citing health reasons"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 29 مئی 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2019
- ↑ Goyal, Shikha (16 اگست 2019)۔ "Arun Jaitley: Biography and Political Journey"۔ Jagran۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2019
- ↑ "My memorable School days at St. Xaviers"۔ Arun Jaitley۔ 12 فروری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2013
- ↑ "Cometh The Hour.۔۔"۔ Outlook۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جون 2014
- ^ ا ب پ Avani Khandelwal (10 جولائی 2014)۔ "Who is Arun Jaitley: The rise of India's newest finance minister"۔ زی نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2014
- ↑ "List of Senior Advocates designated by Delhi High Court upto اگست، 2014" (PDF)۔ Delhi High Court۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2014
- ↑
- ↑ "Cola war now goes to court,"[مردہ ربط]
- ↑ "SC stays contempt proceedings against Coke, Pepsi,"۔ The Economic Times
- ↑ "SC imposes Rs 1 cr cost on firms for defacing rocks"۔ The Times of India۔ 03 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اگست 2019
- ↑ "Court blow to cola giants"۔ دی ٹیلی گراف (بھارت)1۔ Calcutta۔ 5 نومبر 2004
- ↑ "Arun Jaitley recuses himself from decisions on Vodafone tax case"۔ Business Today۔ PTI۔ 19 جون 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2014
- ↑ "Rajya Sabha Members Homepage – Arun Jaitley"۔ Rajya Sabha۔ 29 مئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مئی 2013
- ↑ "Central Election Committee"۔ BJP۔ 20 فروری 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مئی 2013
- ↑ Arun Jaitley introduced the 84th Amendment to freeze parliamentary seats until 2026
- ↑ Arun Jaitley introduced the 91st Amendment to penalize defections(pdf)
- ↑ "RS polls: BJP trumps opposition, makes it nine out of ten seats in UP"، دی ٹائمز آف انڈیا، 24 مارچ 2018
- ↑ "Narendra Modi government: Full list of portfolios and ministers"۔ The Indian Express۔ 27 مئی 2014
- ↑ "Corporate Affairs Ministry to be 'clubbed' with Finance Ministry"۔ The Economic Times۔ 27 مئی 2014
- ↑ Vivek Raghuvanshi (7 ستمبر 2014)۔ "Analysts: New Modi Government Lacks Clear Defense Policy"۔ Defense News۔ 07 ستمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 ستمبر 2014
- ↑ "WikiLeaks cable on Arun Jaitley's 'opportunistic' remark"۔ این ڈی ٹی وی۔ 26 مارچ 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 فروری 2016
- ↑ "Arun Jaitley denies remark in WikiLeaks cable"۔ این ڈی ٹی وی۔ 26 مارچ 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 فروری 2016
- ↑ "Personal law should be subject to fundamental rights: Jaitley | India News – Times of India"۔ The Times of India
- ↑ IDS 'Major Success' Compared to VDIS, Says Arun Jaitley، News 18، 18 نومبر 2016
- ↑ "Rs 500, Rs 1000 currency notes stand abolished from midnight: PM Modi"، دی انڈین ایکسپریس، 9 نومبر 2016
- ↑ "Will be switching to GST regulation from جون 30 midnight: FM Arun Jaitley"۔ The Economic Times۔ 2017-06-20۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جون 2017
- ↑ "CEO Brief: India" (PDF)۔ New York: Out Leadership۔ جون 8, 2017۔ 3 ستمبر 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 ستمبر 2017
- ↑ "Arun Jaitley calls it a day"۔ theindependent.in۔ 2017-06-20۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2019
- ↑ Ashok Chatterjee (24 اپریل 2004)۔ "Knot for everybody's eyes"۔ The Times of India۔ 23 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اکتوبر 2012
- ↑ "Profiles of Rajya Sabha Members (needs selection)"۔ Rajya Sabha۔ 29 مئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 ستمبر 2014
- ↑ "Arun Jaitley's daughter Sonali gets married"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2015-12-08۔ 23 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جنوری 2019
- ↑ "An eyewitness to history: We were a Partition family, says Arun Jaitley"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 28 مئی 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2016
- ↑ "Indian FM Arun Jaitley diagnosed with rare cancer"۔ Khaleej Times۔ 17 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2019
- ↑ "Arun Jaitley Passes Away due to health reasons"۔ News Nation۔ 24 Aug 2019۔ 24 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اگست 2019
- ↑ "President Ram Nath Kovind visits AIIMS to inquire about Arun Jaitley's health"۔ Times of India۔ 16 اگست 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2019
- ↑ "Arun Jaitley put on life support, say AIIMS sources"۔ The Hindu۔ 17 اگست 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2019
- ↑ "Arun Jaitley's health deteriorates, say AIIMS sources"۔ The Hindu۔ 24 اگست 2019
- ↑ "Arun Jaitley passes away at 66"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اگست 2019
- ↑ "Arun Jaitley Passes Away due to health reasons"۔ News Nation۔ 24 Aug 2019۔ 24 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اگست 2019
- ↑ https://indtoday.com/arun-jaitley-no-more/