ابو یوسف ابن سمنان
پورا نام خواجہ ناصر الدین ابو یوسف چشتی ہے۔ آپ کا سلسلۂ نسب امام زین العابدین سے ملتا ہے۔ آپ کا لقب ناصرالدین تھا۔ آپ کے والد محمد سمعان نجیب الطرفین سید تھے۔ خالق کائنات نے علم اکمل اور عمل افضل سے نوازا تھا۔ آپ نے خرقۂ فقر و ارادت اپنے ماموں ابو محمد چشتی سے پایا اور انھیں سے تربیت حاصل کی۔[1]
ابو یوسف ابن سمنان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 985ء چشت |
وفات | 30 مئی 1067ء (81–82 سال) چشت |
مدفن | چشت |
اولاد | خواجہ مودود چشتی |
عملی زندگی | |
استاذ | خواجہ ابو محمد |
تلمیذ خاص | خواجہ مودود چشتی |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمآپ ابو محمد ابدال کے بھانجے، مرید اور خلیفہ تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ ابو محمد چشتی کی ہمشیرہ مکرمہ بھی ولیہ کامل تھیں۔ ہمیشہ عبادت و ریاضت میں رہتیں۔ چالیس برس کی عمر تک شادی کو تیار نہ تھیں لیکن ایک دن والد ماجد ابو احمد کو خواب میں دیکھا کہ فرماتے ہیں اس شہر میں ایک سید زادہ محمد سمعان ہے تمھارے مقدر میں لکھا ہے کہ وہ تمھارا شوہر بنے گا اور ایک لڑکا پیدا ہوگا جس کے نور ولایت سے ہمارا خاندان روشن ہوگا۔ دوسری طرف ایسا ہی خواب ابو محمد نے بھی دیکھا۔ چنانچہ صبح شہر بھر میں اس سید زادے کی تلاش کرائی گئی۔ جب اس سید زادے کو لایا گیا تو بی بی کا نکاح سید زادے سے پڑھا دیا گیا۔ بی بی بھی چونکہ واقف حال تھیں معترض نہ ہوئیں۔ اس بی بی کے بطن سے ابو یوسف پیدا ہوئے۔ آپ کا نسب پاک یوں ہے[2]
مضامین بسلسلہ |
شجرہ طریقت چشتیہ
ترمیم- حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
- حضرت علی علیہ السلام
- حضرت خواجہ حسن بصری
- حضرت خواجہ عبدالواحد بن زید
- حضرت خواجہ فضیل ابن عیاض
- حضرت خواجہ ابراہیم بن ادہم البلخی
- حضرت خواجہ حذیفہ مرعشی
- حضرت خواجہ ابو ہبیرہ بصری
- حضرت خواجہ ممشاد علوی دینوری
- حضرت خواجہ ابو اسحاق شامی
- حضرت خواجہ ابو احمد ابدال
- حضرت خواجہ ابو محمد چشتی
- حضرت خواجہ ابو یوسف چشتی
آپ اپنے ماموں ابو محمد چشتی کے زیر تربیت رہے۔ آپ کی عمر چھتیس سال کی تھی جب آپ کے ماموں کا انتقال ہوا اور آپ ان کی جگہ مسند افروز ہوئے۔ پچاس سال کی عمر میں آپ ابو اسحق شامی کے ایک خلیفہ حاجی کے مزار کے قریب ایک تہ خانہ بنوا کر اس میں معتکف ہو گئے آپ تقریباً بارہ سال تک یہاں معتکف رہے۔ آپ کی وفات سوم ماہ رجب المرجب 459ھ کو ہوئی۔ آپ علاقہ کے قابل احترام شخصیت تھے آپ کی ملاقات عبد اللہ انصاری (متوفی 481) سے بھی ہوتی تھی ـ ابوبکر شبلی (متوفی 334) اپنے وقت میں ابو یوسف چشتی کے محفل سماع میں حاضر ہوتے تھے ,[3]
ابو یوسف چشتی کا نکاح
ترمیماپنے پیر و مربی کے وصال کے بعد آپ نے ایک مرتبہ ہرات کا سفر کیا ہرات سے واپسی پر کنک نامی گاؤں پہنچنے پر شام ہو گئی اور ابو یوسف چشتی نے وہاں ایک درویش کے کاشانے میں قیام کیا، ان بزرگ سیرت درویش کی ایک پاک باز اور پارسا بیٹی تھیں اس لڑکی نے خواب دیکھا کہ چودھویں کا چاند آسمان سے ان کی گود میں اتر آیا اور کہتا ہے کہ میں تجھے اپنی زوجیت میں لینا چاہتا ہوں اور لڑکی نے قبول بھی کر لیا، مگر جب صبح کے وقت وہ درویش بزرگ خواجہ کی خدمت میں آئے۔ تو خواجہ صاحب نے لڑکی کا یہی خواب ان سے بیان فرماتے ہوئے تعبیر بتائی کہ اللہ کی یہی مرضی ہے کہ میں آپ کی بیٹی سے نکاح کروں اور اس کی بطن سے قطب زمانہ فرزند پیدا ہوں یہ بات سن کر درویش خاموش رہے اور گھر جا کر اپنی بیٹی سے سارا واقعہ بیان کیا اور درویش کی لڑکی نے اس خواب کو بالکل سچ بتایا اور اپنی رضامندی ظاہر کی، اس کے بعد درویش خواجہ صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ میری کیا مجال کہ میں آپ جیسے عالی مرتبت بزرگ کو انکار کروں۔
اس طرح اس درویش نے اپنی بیٹی کا نکاح ابو یوسف چشتی سے پڑھایا اور کچھ دن بعد اپنی زوجہ کو لے کر وطن روانہ ہوئے اور ان سے قطب زمانہ فرزند قطب الدین مودود چشتی اورشیخ تاج الدین ابولفتح پیدا ہوئے [1] ـ
نسب
ترمیمشجرہ جات
ترمیمشجرہ نسب خواجہ ابویوسف
ترمیم- سید امام حسین علیہ السلام (4ہجری 60 ہجری)
- سید امام زین العابدین (ہجری 94 ہجری)
- سید امام محمد باقر (ہجری 114ہجری)
- سید امام جعفر صادق (80ہجری 148 ہجری)
- سید امام موسی کاظم (128ہجری 183 ہجری)
- سید امام علی رضا (153ہجری 203 ہجری)
- سید امام محمد تقی (195ہجری 220ہجری)
- سید امام علی نقی (214ہجری 254ہجری)
- سید امام حسن اصغر
- سید عبداللہ علی اکبر 238(ہجری 292ہجری)
- سید ابو محمد الحسین (295ہجری 352 ہجری)
- سید ابو جعفر ابراہیم (ہجری 370ہجری)
- سید ابو نصر محمد سمعان (ہجری 398ہجری)
- سید ابو یوسف ناصر الدین ابویوسف چشتی (375ہجری 459 ہجری)
شجرہ شریف از جانب والدہ ماجدہ
ترمیمشجرہ شریف از جانب والدہ ماجدہ طریق ب حضرت امام حسن مہر سند آپ کا شجرہ نسب از طرف والدہ ماجدہ -
- امیر المومنین حضرت علی ابن ابو طالب
- سید امام حسن
- سید حسن مثنٰی
- سید حسین
- سید عبد اﷲ
- سید یحیٰی
- سید ابرا ہیم
- سید احمد
- سید سلطان فرسنا فہ
- سید ابو احمد ابدال
- بی بی خظامت اللہ بنت سید ابو احمد ابدال
- سیدابو یوسف ناصر الدین ایو سف چشتی (375ہجری 459 ہجری)
سلسلہ اولاد ابویوسف
ترمیم- سید ابو یوسف ناصر الدین ایو سف چشتی (375ہجری 459 ہجری)
- سید قطب الدین مودود چشتی (430ہجری 527 ہجری)
- سید نجم الدین احمد مشتاق مودودی چشتی چشت ہرات( 492ہجری 577 ہجری)
- سید رکن الدین مودودی چشتی ( 545ہجری 635ہجری)
- سید قدودین خواجہ محمد مودودی چشتی ( 584ہجری 624 ہجری) بمطابق ( پیدائش 1188 ء وفات 1226 ء )
- سید خواجہ قطب دین محمد ابن خواجہ محمد مودودی چشتی ( 602ہجری 680ہجری) بمطابق ( پیدائش 1205 ء وفات 1288ء )
- سید اودالدین خواجہ ابواحمد سید محمد مودودی چشتی ( 635ہجری 710ہجری) بمطابق ( پیدائش 1237 ء وفات 1307ء )
- سید تقی الدین خواجہ یوسف مودودی چشتی ( 662ہجری 745ہجری) بمطابق ( پیدائش 1263 ء وفات 1353 ء )
- سید نصرالدین خواجہ ولید مودودی چشتی ( 727ہجری 820 ہجری) بمطابق (پیدائش 1326 ء وفات 1417 ء)
- سید نقرالد ین چشتی مودودی المعروف شال پیر بابا تقریباً دور حیات ( 1421ء )
- سیدولی مودودی چشتی کرانی تقریباً دور حیات ( 1470 ء)
- سید میر شہداد مودودی چشتی کرانی تقریباً دور حیات (1519 ء )
- سید قاسم شاہ مودودی چشتی کرانی تقریباً دور حیات ( 1558 ء)[4]
- سید ابراہیم یکپاسی علاقہ مستونگ بلوچستان
- سید ابراہیم دوپاسی نے ڈھاڈر اور بولان بلوچستان کا علاقہ سمبالا
- سید میر ہیبت خان: بلوچستان اور افغانستان کے سرحدی علاقہ سر لٹھ اور شور اوک کی طرف چلے گئے
- سید کلان: مستونگ بلوچستان ہی رہے
- سید احمد: نوشکی بلوچستان کی طرف چلے گئے
- سید علی شہید: بلوچستان قلات کی طرف چلے گئے ان کو بلوچ حاکم قمبر نے بمقام قلات شہید کیا
- سید سلطان: منگچر بلوچستان کی طرف چلے گئے
ابو یوسفؒ کی مجلس سماع
ترمیمابو یوسف بن سمعان کے مجلس سماع میں سوائے فقراء علما صلحا اور مشائخ کے کسی کو آنے کی اجازت نہیں تھی،سماع کے دوران اگر کوئی دنیا والوں میں سے چلا آتا تو آپ سماع رکوا دیتے اور اس کے جانے کے بعد دوبارہ سماع شروع ہوتا،اگر کوئی فاسق اصرار کر کے شریک ہو جاتا اور آخر وقت تک رہتا تو اپنے فسق و فجور سے توبہ کرکے مشائخ میں شامل ہو جاتا،ابو یوسف بن سمعان اکثر فرمایا کرتے تھے کہ میری مجلس میں اگر کوئی فاجر آئے گا تو وہ صاحب نعمت ہو کر واپس جائیگا،
سماع کی برکت
ترمیمایک شخص نے ابو یوسف سے دریافت کی کہ اگر سماع اسرار الہی ہے تو جنید بغدادی کیوں اس سے تائب ہو گئے ابو یوسف نے جواب دیا شیخ ابو بکر شبلی جنید بغدادی کے خلیفہ اور حجت ہیں برابر میری محفل میں حاضر ہوتے اور سماع سنتے ہیں، قسم اللہ کی اگر جنید بغدادی میری محفل میں شریک ہوتے تو ہرگز توبہ نہ کرتے، چونکہ جنید بغدادی کو احوال و اخوانے سماع میں دشواری محسوس ہوئی اس لیے انھوں نے توبہ کرلی، جس کو اخوانے سماع میسر نہ ہوں بلا شبہ اس کو سماع سے توبہ کرنا چائیے۔
سماع کے خاص آداب
ترمیم- سماع کے خاص آداب ہیں جب تک تجھے ضرورت محسوس نہ ہو سماع نہ کیا جائے،
- سماع کو عادت کے طور پر بھی اختیار نہ کیا جائے،
- جب سماع کرے تو کافی دیر بعد کرے تا کہ اس کی تعظیم دل سے محو نہ ہو اور پیر و مرشد کی موجودگی ضروری ہے،
- سماع کی محفل میں بے ذوق لوگوں کی شرکت منع ہے،
- قوالوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ماہر فن صاحب عشق و حال و زی عزت ہوں،
- نوعمر لڑکوں اور خواتین کی شرکت کی اجازت اس لیے نہیں ہے کہ اس سے حجاب اور پراگندگی کا احتمال ہوتا ہے،
- کچھ جاہل صوفی ان باتوں میں تصرف کرکے تصوف اور طریق تصوف کے لیے بدنامی کا باعث بنتے ہیں،[5]
حوالہ جات
ترمیم- [3] Chishti Tariqa
- [4]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ soofie.org.za (Error: unknown archive URL) Soofie(Sufi)
- [5] Chishti Order
- [6] طريقۂ چشتیہ در ہند و پاكستان و خدمات پيرواناين طريقہ بہ فرہنگہاى اسلامى و ايرانى
- ( خزینہ الاصفیاء: مفتی غلام سرور لاہوری )
- تذکرہ سید مودودی ادارہ معارف اسلامی لاہور
- سیر الاولیاء
- مرا ۃ الاسرار
- تاریخ مشائخ چشت
- سفینہ العارفین
- تذکرہ غوث و قطب