محمد رفیع
محمد رفیع : ہندوستانی فلمی دنیا بالی وڈ کے مشہور پس پردہ گلوکار اور غزل کار ہیں۔ ان کی پیدائش 24 دسمبر 1924ء اور انتقال 31 جولائی 1980ء کو ہوا۔
ابتدائی زندگی
ترمیممحمد رفیع امرتسر کے ایک گاؤں کوٹلہ سلطان سنگھ میں پیدا ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کے بچپن کے دنوں میں ایک فقیر ان کی گلی میں آتا تھا، جو بلند آواز میں گیت گاتا تھا۔ رفیع کو اسے گنگناتا دیکھ کر ان کے بڑے بھائی نے استاد وحید خان کی سرپرستی میں انھیں موسیقی کی تعلیم دلوائی۔
پہلا گانا
ترمیمرفیع نے لاہور ریڈیو پر پنجابی نغموں سے اپنے سفر کی ابتدا کی۔ پہلی پنجابی فلم ’گل بلوچ‘ میں انھوں نے اپنا گیت زینت بیگم کے ساتھ ریکارڈ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک روز کندن لال سہگل کا پروگرام تھا۔ وہ اپنے وقت کے مشہور گلوکار تھے اور انھیں سننے کے لیے سینکڑوں کا مجمع تھا، مگر بجلی فیل ہونے کی وجہ سے سہگل نے گانے سے انکار کر دیا۔ اسی وقت رفیع کے بھائی نے پروگرام کے منتظمین سے کہا کہ ان کا بھائی بھی ایک گلوکار ہے اور اسے موقع دیا جائے۔
مجمعے کی ناراضی کو دیکھتے ہوئے منتظمین نے رفیع کو گانے کا موقع دیا۔ 13 سال کی عمر میں انھوں نے اِسٹیج پر گیت گایا۔ اسی پروگرام میں موسیقار شیام سندر موجود تھے۔ انھوں نے ایک جوہری کی طرح رفیع کو پرکھ لیا اور انھیں بمبئی آنے کی دعوت دی۔ بس یہیں سے رفیع کا گلوکاری کا یادگار سفر شروع ہوا۔
نئی زندگی
ترمیمتقسیم ہند سے قبل انھوں نے کئی فلموں میں نغمے گائے۔ فلم جگنو میں ملکہ ترنم نورجہاں کے ساتھ ان کا گایا یہ گیت
’یہاں بدلہ وفا کا بے وفائی کے سوا کیا ہے‘
ان کے ہزا رہا یاد گار نغموں میں سے ایک ہے۔
نوشاد سے ملاقات
ترمیمرفیع کی زندگی میں سب سے بڑا موڑ اس وقت آیا جب موسیقار اعظم نوشاد نے انھیں گانے کا موقع دیا۔ اس وقت نوشاد علی اور طلعت محمود کی جوڑی بہت کامیاب تھی نوشاد کا ہر گیت طلعت گاتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک روز نوشاد نے طلعت کو گانے سے قبل سگریٹ پیتے دیکھ لیا۔ اصولوں کے پکے نوشاد بہت برہم ہوئے اور انھوں نے طلعت کی بجائے رفیع کو چن لیا۔ رفیع نے زندگی میں کبھی سگریٹ یا شراب کو ہاتھ نہیں لگایا تھا۔
نوشاد کے ساتھ رفیع کی جوڑی بہت کامیاب رہی۔ بیجوباؤرا کے سارے نغمے ہٹ ہوئے۔
من تڑپت ہری درشن کو آج،
جیسا کلاسیکی گیت ہو یا
چاہے مجھے کوئی جنگلی کہے
کا چنچل نغمہ رفیع کو ہر طرح کے گیت گانے میں مہارت حاصل تھی۔ انھوں نے وہ نغمے بھی گائے جسے اس وقت کے دوسرے گلوکاروں نے گانے سے منع کر دیا تھا۔ کشور کمار نے ’ہاتھی میرے ساتھی کا گیت
نفرت کی دنیا کو چھوڑ کر‘
گانے سے منع کر دیا تھا کیونکہ اس میں آواز کی لے کافی اونچی تھی لیکن رفیع نے یہ گیت گایا اور بہت مقبول ہوا۔
نغمگی کا یہ سفر بہت کامیاب رہا۔ انھوں نے اردو ،ہندی ،مراٹھی، گجراتی، بنگالی بھوجپوری تمل کے علاوہ کئی زبانوں میں گیت گائے۔ رفیع کی خاصیت تھی کہ وہ جس فنکار کے لیے گاتے اسی کی آواز اور اسی کے انداز کو اپناتے۔
فلم پیاسا میں جانی واکر کے لیے انھوں نے ’تیل مالش’ کا جو گیت گایا اسے سن کر لگتا ہے کہ سامنے جانی واکر ہی گا رہے ہیں اور اس کا اعتراف خود جانی واکر نے بھی کیا تھا۔
شخصیت
ترمیمرفیع بہت سیدھے اور صاف دل انسان تھے۔ کئی مرتبہ انھوں نے بغیر ایک پیسہ لیے گیت گایا۔ ایک بڑے موسیقار نے رفیع کی موت کے بعد اعتراف کیا کہ ان کے پاس رفیع کو دینے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ گیت ختم ہونے کے بعد انھوں نے رفیع صاحب سے نظریں نہیں ملائیں اور دنیا کو دکھانے کے لیے ایک خالی لفافہ پکڑا دیا۔ رفیع نے اسے لے لیا لیکن بعد میں ملاقات کے بعد کبھی اس کا تذکرہ بھی نہیں کیا جب بھی ملے مسکرا کر ملے۔
گلوکاری
ترمیم- مزید دیکھیے محمد رفیع کے نغموں کی فہرست
گلوکار محمد رفیع دنیائے موسیقی کے ان نامور اور شہرت یافتہ گلوکار رہے کہ جنھوں نے اپنے فن کیرئیر میں 4516 گیت گا کر بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ انھوں نے انمول گھڑی، میلہ، انداز، دیدار، بیجو باورہ، دوبیگھا زمین، دیوداس، چوری چوری، پیاسا، کاغذ کے پھول، تیرے گھر کے سامنے، گائیڈ، ارادھنا، ابھیمان، نیا دور، کشمیر کی کلی، مغل اعظم، جنگلی، پروفیسر، چائنا ٹاؤن، تاج محل، میرے محبوب، سنگم، دوستی، وقت، خاندان، جانور، تیسری منزل، میرا سایہ، دل دیا درد لیا، کھلونا، دوستانہ، پاکیزہ، کاروان، لیلیٰ مجنوں سمیت تقریباً ہزار کے قریب فلموں میں گیت گائے، ان کے یادگار گیتوں میں ’کیا ہوا تیرا وعدہ‘، ’بہاروں پھول برساؤ‘، ’لکھے جو خط تجھے‘، ’چُرا لیا ہے تم نے جو دل کو‘، ’تیری پیاری پیاری صورت کو کسی کی نظر نہ لگے‘، ’دل کے جھرکوں پے تجھ کو بٹھا کے ‘، ’چاہے مجھے کوئی جنگلی کہے‘، ’چودھویں کا چاند ہو‘، ’بابل کی دعائیں لیتی جا‘، ’تعریف کروں کیا اس کی‘، ’چاہوں گا میں تمھیں سانجھ سویرے‘، ’یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں‘، ’تیری آنکھوں کے سوا‘، ’چھپ گئے سارے نظارے ‘، ’پردہ ہے پردہ ‘، ’او میری محبوبہ‘، ’یہ ریشمی زلفیں‘، ’آنکھوں ہی آنکھوں میں ‘، ’اٹھرا برس کی تو‘، ’یہ میرا پریم پتر پڑھ کر‘، ’تجھے جیون کی ڈور سے ‘، ’یونہی تم مجھ سے بات کرتی ہو‘، ’مجھے تیری محبت کا سہارا‘، ’بھری دنیا میں آخر دل کو سمجھانے ‘، ’آدمی مسافر ہے‘، ’میرے دشمن تو میری دوستی کو ترسے‘، ’رم جھم کے گیت ساون گائے‘، ’یہ دل تم بن کہیں لگتا نہیں‘، ’آجا تجھ کو پکارے میرے گیت‘، ’سہانی رات ڈھل چکی‘، ’زندہ باد زندہ باد اے محبت‘، ’تمھاری نظر کیوں خفا ہو گئی‘، ’تیری دنیا سے دور‘، ’جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا‘، ’میرے متوا میرے میت رے‘، ’میرے پیار کی آواز پے چلی آنا‘، ’وعدہ کرلے ساجنا‘، ’یہ چاند سا روشن چہرہ‘، ’اکیلے اکیلے کہاں جا رہے ہو‘، ’ایسا موقع پھر کہاں ملے گا‘، ’آنے سے اس کے آئے بہار‘، ’خوش رہے تو سدا‘، ’بار بار دیکھو‘،’باغوں میں بہار ہے‘، ’ہوئے ہم عشق میں برباد ہیں برباد رہیں گے‘، ’میرے دوست قصہ یہ ‘، ’سلامت رہے دوستانہ‘، وغیرہ شامل ہیں۔
اعزازات
ترمیمرفیع کو ان کے گیتوں پر 6 فلم فیئر ایوارڈ مل چکے ہیں۔ حکومت نے انھیں پدم شری کے ایوارڈ سے بھی نوازا۔ 36000 سے زیادہ نغمے گائے اور وہ سارے گیت آج بھی کروڑوں لوگوں کی زبان پر ہیں۔ اس سے بڑا کوئی اور اعزاز نہیں ہو سکتا۔ رفیع ایسے فنکار تھے جنھوں نے درجنوں فنکاروں کی زندگی بنا دی۔ فلم دوستی میں موسیقار لکشمی کانت پیارے لال کے نغموں کو اپنی آواز دینے کے بعد وہ نغمے بہت مقبول ہوئے اور دنیا نے اس جوڑی کو پہچانا۔
' تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے،
جب کبھی سنو گے گیت میرے
سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے '
ہاں واقعی رفیع جیسے لافانی گلوکار کو بھلانا کسی کے بس کی بات نہیں ہے اور برسوں گزرنے کے بعد اب یہ ثابت ہو گیا کہ ان جیسا فنکار بھارتی فلم انڈسٹری کو نہیں مل سکتا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb13921553r — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Muhammed-Rafi — بنام: Muhammed Rafi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb13921553r — بنام: Mohammed Rafi — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ تاریخ اشاعت: 19 دسمبر 2020 — How Mohammad Rafi helped Naushad Ali master Punjabi — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2022
- ↑ https://www.musik-sammler.de/artist/mohammed-rafi
- ↑ میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/28365249-f3fd-44db-8131-32cb170970c4 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 اگست 2021
بیرونی روابط
ترمیم- [1] http://www.indiansongspk.netآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ indiansongspk.net (Error: unknown archive URL)
- محمد رفیع کی تیسوی برسی
- ↑ muhammad rafi songs