میر امن
میر امن دہلوی (1748ء – 1806ء) فورٹ ولیم کالج سے وابستہ تھے اور جدید اردو نثر کے بانیوں میں ہیں۔ آپ نے باقاعدہ شاعری کبھی نہیں کی۔ خود لکھتے ہیں۔
میر امن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1748ء دہلی |
تاریخ وفات | سنہ 1806ء (57–58 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | مترجم ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
نہ شاعر ہوں میں اور نہ شاعر کا بھائی
میر امن کے بزرگ ہمایوں کے عہد میں مغلیہ دربار سے وابستہ ہوئے۔ آپ دہلی میں پیدا ہوئے اور یہیں پروان چڑھے۔[1] مغلوں کے دور آخر میں جب دلی کو احمد شاہ ابدالی نے تاراج کیا اور سورج مل جاٹ نے لوٹا تو میر امن دلی کو خیرباد کہہ کر عظیم آباد پہنچے۔ وہاں سے کلکتہ گئے کچھ دن بیکاری میں گذرے۔ بالاخر میر بہادر علی حسینی نے ان کا تعارف فورٹ ولیم کالج کے شعبہ ہندوستانی کے سربراہ ڈاکٹر گل کرائسٹ سے کرایا۔ انھوں نے میر امن کو کالج میں ملازم رکھا لیا۔ اور قصہ چہار درویش (فارسی) سلیس نثر میں لکھنے پر مامور کیا۔ چنانچہ ان کی فرمائش پر 1801ء میں باغ و بہار لکھنی شروع کی۔ 1802ء میں مکمل ہوئی اور اسی سال ہندوستانی مینول میں اس کے 102 صفحے شائع ہوئے۔ بعد ازاں 1804ء میں نظر ثانی شدہ مکمل ایڈیشن منظر عام پر آیا۔ میر امن کی دوسری کتاب گنج خوبی ہے جو ملا حسین واعظ کاشفی کی (اخلاق محسنی) کا ترجمہ ہے۔
میر امن کی زندگی کے حالات کسی کتاب یا تذکرہ میں نہیں ملتے، لہذا ان کی ولادت، وفات اور مدفن کے متعلق کسی کو صحت کے ساتھ کچھ معلوم نہیں۔