العلامہ ابو جعفر محمد بن محمد بن حسن الطوسی (مشہور بہ “خواجہ نصیرالدین“ اور دیگر معروف القاب “نصرالدین“، “محقق طوسی“، “استاد البشر“ اور“ خواجہ“ بھی ہیں) ہے، ساتویں صدی ہجری کے شروع میں طوس، ایران میں پیدا ہوئے اور بغداد میں اسی صدی کے آخر میں وفات پائی، اسلام کے بڑے سائنسدانوں میں شمار ہوتے ہیں، مختلف ادوار میں خلفاء نے ان کا اکرام کیا، ان کی مجالس میں وزراء اور امرا شامل ہوتے تھے جس سے بعض لوگ حسد کا شکار ہو گئے اور ان پر کچھ جھوٹے الزامات لگادیے جس کے نتیجے میں انھیں کسی قلعہ میں قید کر دیا گیا جہاں انھوں نے ریاضی میں اپنی بیشتر تصانیف لکھیں اور یہ قید ان کی شہرت کا سبب بنی۔

نصیر الدین طوسی
(فارسی میں: نصيرالدین طوسی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: مُحمد بن مُحمد بن الحسن الطُوسي ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 18 فروری 1201ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طوس [3][1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 25 جون 1274ء (18 ذوالحجہ 672ھ)
کاظمیہ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مسجد کاظمیہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش طوس
موصل
قہستان
قلعہ الموت
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت خوارزم شاہی سلطنت
دولت عباسیہ
ایل خانی سلطنت (1256–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اہل تشیع [4]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
وزیر   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1256  – 1263 
در ایل خانی سلطنت  
 
شمس الدیل جوینی  
عملی زندگی
استاذ کمال الدین ابن یونس   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈاکٹری طلبہ قطب الدین شیرازی ،  علامہ حلی   ویکی ڈیٹا پر (P185) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص عبد الکریم ابن طاؤس ،  قطب الدین شیرازی ،  علامہ حلی ،  ابن الفوطی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی [2]،  سائنس دان [2]،  ریاضی دان [2][1]،  ماہر فلکیات [1]،  منجم ،  جامع العلوم ،  معمار ،  طبیب ،  داعی ،  الٰہیات دان ،  مرجع ،  شاعر ،  مترجم ،  مصنف [5]،  مصنف [6]،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی [7][8]،  عربی [7][8]،  اوغوز زبانیں   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلکیات ،  علم کلام ،  اسلامی فلسفہ ،  ریاضی ،  کیمیا ،  حیاتیات ،  طبیعیات ،  طب ،  اخلاقیات ،  فلسفہ ،  تاریخ ،  قانون ،  الٰہیات ،  جغرافیہ ،  موسیقی ،  بصریات ،  سائنس   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت رصدگاہ مراغہ [3]  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں اخلاق ناصری   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر ابن سینا، فخرالدین رازی، مؤید الدین العرضی
متاثر ابن خلدون، قطب الدین شیرازی، ابن شاطر، نکولس کوپرنیکس
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں سقوط بغداد 1258ء   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جب ہلاکو خان نے بغداد پر قبضہ کیا تو انھیں آزاد کر دیا اور ان کا اکرام کرکے اپنے علما میں شامل کر لیا، پھر انھیں ہلاکو خان کے اوقاف کا امین بنادیا گیا، انھوں نے اپنے اکرام میں پیش کی جانے والی دولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک لائبریری بنائی جس میں انھوں نے دو لاکھ سے زائد کتب جمع کیں، انھوں نے ایک فلکیاتی رصد گاہ بھی بنائی اور اس وقت کے نامور سائنسدانوں کو اس رصد گاہ میں کام کرنے کے لیے اپنے ساتھ شامل کر لیا جن میں المؤید العرضی جو دمشق سے آئے تھے، الفخر المراغلی الموصلی، النجم دبیران القزوینی اور محیی الدین المغربی الحلبی شامل ہیں۔

انھوں نے بہت ساری تصانیف چھوڑیں جن میں سب سے اہم کتاب “شکل القطاع” ہے، یہ پہلی کتاب تھی جس نے مثلثات کے حساب کو علمِ فلک سے الگ کیا، انھوں نے جغرافیہ، حکمت، موسیقی، فلکی کیلینڈر، منطق، اخلاق اور ریاضی پر بیش قیمت کتابیں لکھیں جو ان کی علمی مصروفیت کی دلیل ہیں، انھوں بعض کتبِ یونان کا بھی ترجمہ کیا اور ان کی تشریح وتنقید کی، اپنی رصد گاہ میں انھوں نے فلکیاتی ٹیبل (زیچ) بنائے جن سے یورپ نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔

انھوں نے بہت سارے فلکیاتی مسائل حل کیے اور بطلیموس سے زیادہ آسان کائناتی ماڈل پیش کیا، ان کے تجربات نے بعد میں کوپرنیکس کو زمین کو کائنات کے مرکز کی بجائے سورج کو نظام شمسی کا مرکز قرار دینے میں مدد دی، اس سے پہلے زمین کو کائنات کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔

انھوں نے آج کے جدید علمِ فلک کی ترقی کی راہ ہموار کی، اس کے علاوہ انھوں نے جبر اور ہندسہ کے بہت سارے نظریات میں نئے انداز کے طریقے شامل کیے ساتھ ہی ریاضی کے بہت سارے مسائل کو نئے براہین سے حل کیا، سارٹن ان کے بارے میں کہتے ہیں: “طوسی اسلام کے سب سے عظیم سائنسدان اور ان کے سب سے بڑے ریاضی دان تھے”، “ریگومونٹینوس” نے اپنی کتاب “المثلثات” کی تصنیف میں طوسی کی کتب سے استفادہ کیا۔

شہرۂ آفاق آبزرویٹری کے موجد، فلکیات کے ماہر، مولانا جلال الدین رومیؒ کے ہم عصر ،اخلاق ناصری کے مؤلف، نصیر الدین طوسی کے زور قلم سے علم کے کئی دریا بہے۔علمِ نجوم،علمِ بصریات Optics، ریاضیات، معدنیات، اخلاقیات، ادب، منطق، فلسفہ، طب، اقلیدس، کیمیا، تاریخ، جغرافیہ وغیرہ جیسے علوم کو انھوں نے اپنی بصیرت اور تجسس سے مالا مال کر دیالیکن علم ہیئت Astronomyکے گویا وہ دیوانے تھے۔ بمقام مراغہ، نزدیک ایشیائے کوچک ،انھوں نے دنیا کی اولین اور بہترین آبزرویٹری بنائی اور ایسے تجربات کیے جو بعد میں دوسروں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوئے۔ ریاضیات میں اس وقت تک جتنی بھی کتابیں لکھی گئی تھیں ان کو پھر سے مرتب کیا اور ان کی تعداد صرف سولہ بتائی۔ اس خزانہ میں طوسی نے مزید چار اور کتابوں کا اضافہ کیا۔ اقلیدس کی ایک شاخTrigonometryکی بنیاد ڈالی اور اس شعبہ میں تجدید کی کئی راہیں تلاش کیں۔ طوسی کو ان کی فلکیاتی تحقیقا ت کی بنا پر شہرت حاصل ہوئی۔ بارہ سال کی مسلسل کوشش کے بعد انھوں نے نظامِ ِ شمسی کا ایک نقشہ مرتب کیا۔ فلکیات پر کئی کتابوں میں ’’کتاب ا لتذکرۃ الناصریہ‘‘ جس کا دوسرا نام ’’تذکرہ فی علم نسخ‘‘بہت مشہور ہے۔ علمِ نجوم پر متاخرین کے لیے یہ اساس بن گئی۔ کئی محققوں نے اس پر شرح لکھی ہے۔ اس کتاب کے چار اہم حصے ہیں پہلا کائنات کے نظام میں حرکت کی اہمیت دوسرا فلکیاتی تغیرات، چاند کی گردش اور اس کا حساب ،تیسرا کرۂ ارض پر فلکیاتی اثر، مدوجزر، کوہ، صحرا،سمندر اور ہوائیں اور چوتھا نظامِ شمسی میں ستاروں کے فاصلے۔ ظاہر ہے کہ یہ کتاب بہت مقبول و دلچسپ ثابت ہوئی۔ اس کتاب میں طوسی نے بطلیموس Ptolemyکے بعض خیالات کی تردید کی ہے اور اس کی کوتاہیوں کی نشان دہی کی ہے۔ اس کتاب کی بنیاد پر یورپ کے مشہور منجم کوپر نیکس نے اپنے نظریات قائم کیے جو صحیح ثابت ہوئے۔ یعنی کوپرنکس کی تحقیقات کی بنیاد طوسی کے وضع کردہ اصول تھے۔ طوسی نے فلکیات پر دیگر کتابیں بھی لکھی ہیں مثلاً ضبط الٰہیہ،کتاب التحصیل فی نجوم، زیج ایلخانی،اظہر الماجستی وغیرہ۔ اس کے علاوہ مریخ پر، سورج کے طلو ع وغروب پر، زمین کی گردش پر، سورج اور چاند کے فاصلہ پر،سیاروں کی نوعیت پر، رات اور دن کے ظہور پر اوراس کرۂ ارض کے جائے وقوع پر تفصیلی کتابیں لکھی ہیں جس کی وجہ سے ان کو علم فلکیات کا ماہر سمجھا جاتاہے۔ مراغہ کی آبز رویٹری طوسی کی تحقیقا ت کے لیے بہت مفید ثابت ہوئی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت MacTutor biography ID: https://mathshistory.st-andrews.ac.uk/Biographies/Al-Tusi_Nasir/ — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مارچ 2023
  2. ^ ا ب مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام —  : اشاعت 15 — جلد: 7 — صفحہ: 30 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
  3. ^ ا ب مصنف: ارتھر بری — عنوان : A Short History of Astronomy — ناشر: جون مرے
  4. http://www-history.mcs.st-andrews.ac.uk/Biographies/Al-Tusi_Nasir.html — اخذ شدہ بتاریخ: 12 نومبر 2017
  5. MacTutor biography ID: https://mathshistory.st-andrews.ac.uk/Biographies/Al-Tusi_Nasir/ — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2019
  6. https://www.bksh.al/details/19276 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 دسمبر 2022
  7. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12399386c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  8. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn20040128005 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022