وہاڑی پنجاب، پاکستان کا ایک شہر اور ضلع ہے۔ یہ 135 میٹر(446فٹ)کی اونچائی پر واقع ہے۔ یہ ملتان سے 96 کلومیٹر، کراچی سے 956 کلومیٹر، لاہور سے 300 کلومیٹر، فیصل آباد سے 218 کلومیٹر، بہاولپور سے 119 کلومیٹر، حاصل پور سے 61 کلومیٹر، میلسی سے 41 کلومیٹر، بورے والا سے 36 کلومیٹر، عارف والا سے 78 کلومیٹر، پاکپتن سے 112 کلومیٹر اور دریائےستلج سے 37 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ دریائے ستلج شہر کے جنوب میں لڈن کے قریب بہتا ہے لڈن کے قریب دریائے ستلج پر اسلام بیراج تعمیر کیا گیا ہے جس سے نکلنے والی نہریں بہاولپور کے چولستان کے علاقوں کو سیراب کرتی ہیں۔

شہر
سرکاری نام
ملکپاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمپنجاب
ضلعوہاڑی
تحصیلوہاڑی
رقبہ
 • کل12 کلومیٹر2 (5 میل مربع)
آبادی [1]
 • کل654,955
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+05:00)
رمز بعید تکلم067
ویب سائٹverhari.gov.pk

تحصیل

زراعت

وہاڑی کپاس کے حوالے سے مشہور ہے وہاڑی کو سٹی آف کاٹن(کپاس کا شہر) کہا جاتا ہے۔ وہاڑی کا موسم گرم ہوتا ہے تاہم اکتوبر اور مارچ کے دوران موسم ٹھنڈا اور خوشگوار رہتا ہے وہاڑی کی زرخیز زمین فصلوں کے لیے کافی مفید ہے وہاڑی میں کپاس اور گنے کی کئی فیکٹریاں موجود ہیں۔ وہاڑی میں موسم گرما میں آم کافی مقدار میں پیدا ہوتے اور موسم سرما میں امرود اور کینو کی پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔

زبان

 
پنجابی کے لہجے

ضلع وہاڑی میں اردو اور پنجابی بڑی زبانیں ہیں۔ اسکولوں اور دفاتر میں زیادہ تر اردو اور انگریـزی رائج ہے 1998ء کی مردم شماری کے مطابق ضلع وہاڑی کی 94 فیصد آبادی پنجابی بولنے والوں کی ہے ان 94% میں سے 83 % ماجھی لہجہ بولنے والوں کی ہے ضلع وہاڑی کے تقریبا تمام حصوں میں پنجابی بولی جاتی ہے۔ سرائیکی یا ملتانی لہجے کی پنجابی تحصیل میلسی کے کچھ حصوں میں بولی جاتی ہے ضلع کی کل آبادی کا 11 فیصد پنجابی کا لہجہ سرائیکی بولتے ہیں جبکہ باقی 6 % دیگر زبانیں(پشتو وغیرہ) بولتے ہیں اردو قومی زبان کے طور پر ہر جگہ بولی اور سمجھی جاتی ہے جبکہ انگریزی پڑھے لکھے طبقے میں مقبول ہے۔

تاریخ

وہاڑی کا لفظ ویہا سے نکلا جس کے لفظی معنی رواں پانی کے ہیں۔ قرینہ قیاس یہ ہے کہ سوکھے ہوئے دریائے بیاس کو پنجاب کے لوگوں نے ویہاس کہا اور کثرت استعمال کی وجہ سے ویہا سے وہاڑی ہو گیا۔ضلع وہاڑی دو دریاؤں دریائے بیاس اور ستلج کے درمیان واقع ہے۔ اس خطے کو دریائے ستلج کے نیلے پانی کی وجہ سے نیلی بار بھی کہا جاتا ہے اب نہ وہ پانی رہے اور نہ پانیوں کا نیلا رنگ رہا۔جب کبھی سیلاب آ جائے تو دریا میں پانی آتا ہے اس کے علاوہ دریا سوکھے رہتے ہیں۔وہاڑی کو یکم اپریل 1976ء میں ڈسٹرکٹ کا درجہ دیا گیا۔ ضلع میں تین تحصیلں جن میں بورے والا، میلسی اور وہاڑی موجود ہے۔

وہاڑی کے علاقے میں دریائے بیاس کو مقامی لوگ ’’ویاہ‘‘ کہتے تھے۔ جب بیاس سوکھ گیا تو برساتی نالے کی گزرگاہ کے لیے بھی لفظ ’’ویاہ‘‘ استعمال ہونے لگا۔ چنانچہ برساتی نالوں کے قریب کئی بستیاں آباد ہوئیں جو لفظ ’’ویاہ‘‘ کی نسبت سے ’’ویاڑی‘‘ اور پھر ہوتے ہوتے ’’وہاڑی‘‘ کہلائیں۔ اس نام کی کئی بستیاں مثلاً وہاڑی سموراں والی اور وہاڑی ملکاں والی وغیرہ آباد ہیں۔ وہاڑی دراصل ’’وہاڑی لُڑکیاں والی‘‘ نام کی ایک معمولی بستی تھی جو اس جگہ آباد تھی جہاں آج کل اسلامیہ ہائی اسکول واقع ہے۔ رفتہ رفتہ اس لمبے نام کا تخصیصی حصہ ’’لُڑکیاں والی‘‘ کثرت استعمال سے حذف ہو گیا اور اس پرانی بستی کی جگہ جواب ناپید ہو چکی ہے۔ نئی بستی صرف ’’وہاڑی‘‘ کہلائی۔ ابتداً وہاڑی میلسی میں شامل تھا ۔ دریائے ستلج کے کنارے وہاڑی، میلسی، بورے والا اور ساہیوال تک بھابھے، تجوانے، دولتانے، مگھرانے، دادپوترے، لکھویرے، سلایرے، سنپال، سیال اور کھرل قوم کے لوگ آباد چلے آ رہے تھے۔ ماضی میں اس علاقہ کا تعلق ملتان سے رہا ہے۔ ضلع وہاڑی کی تحصیل بوریوالہ کا قصبہ کھتوال سب سے پُرانا اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ علاقہ محمد بن قاسم کی ملتان فتح کے وقت راجا داہر کی حکومت کے ماتحت تھا۔ اکبر بادشاہ کے زمانے میں 1591ء میں ملتان، کہروڑپکا، جھنگ، شورکوٹ اور وہاڑی کے علاقوں کو ملا کر دوبارہ صوبہ ملتان بنایا گیا۔ اسی عرصے میں شہنشاہ اکبر کے زمانے میں ستلج دریاکے دائیں کنارے کے علاقے پر جوئیہ خاندان کا راج تھا اور ان کا مرکز فتح پور (تحصیل میلسی) تھا۔ یہ قصبہ آج بھی قائم ہے۔ 1748ء سے 1752ء کے دوران معین الدین اور میر منو لاہور اور ملتان کے صوبیدار مقرر ہوئے۔ میر منو نے ایک چھوٹے درجہ کے ہندو کوڑا مل کو علاقہ ملتان کا کچھ مشرقی حصہ، جس میں وہاڑی، میلسی، کہروڑپکا، بہاول گڑھ اور دُنیا پور کے علاقے شامل تھے، پٹے پردے دیا۔ کوڑا مل نے بغاوت کی اور مہاراجا کا لقب اختیار کر کے ان علاقوں پر حکمرانی کرنے لگا۔ بعد ازاں اس کے خلاف کارروائی کرکے اس کا اقتدار ختم کر دیا گیا۔ اٹھارہویں صدی عیسوی کے آخری ربع میں نواب مظفر خاں والیِ ملتان کی حکومت قائم ہوئی۔ میلسی اور لُڈن کو اس زمانے میں پرگنوں کی حیثیت حاصل تھی۔ وہاڑی کی آباد کاری باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت 1924ء میں شروع ہوئی۔ اس سال پاک پتن نہر نکلی اور1925ء میں نیلی بار پراجیکٹ شروع ہوا۔ مسٹر ایف ڈبلیو ویس پہلے منتظم آبادی مقرر ہوئے۔ 1925ء میں یہاں لائن بچھائی گئی اور 1928ء میں منڈی کی تعمیر ہوئی۔ 1927ء میں اسے نوٹیفائیڈ ایریا قرا ر دیا گیا، پھر ٹائون کمیٹی اور 1966ء میں میونسپل کمیٹی کا درجہ حاصل ہو گیا۔ ایک سکیم کے تحت علاقے میں دس ایکڑ فی خاندان رقبہ الاٹ کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ ضلع وہاڑی کے چکوک ڈبلیو بی 19، 21 اور 23، 1926ء میں اسی سکیم کے تحت وجودمیں آئے تھے۔ 1942ء میں وہاڑی کو تحصیل میلسی سے الگ کر کے تحصیل کا درجہ دے دیا گیا۔ 1963ء میں وہاڑی کو سب ڈویژن اور 1976ء میں اسے ضلع بنا دیا گیا۔ میلسی، بوریوالہ اور وہاڑی کو اس کی تحصیلیں اور ٹبہ سلطان اور گگو منڈی کو سب تحصیلوں کا درجہ دیا گیا

حدود اربعہ

وہاڑی پاکستان کے تاریخی شہر ملتان سے تقریباً ایک سو اور لاہور سے تین سو کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے اس کا کل رقبہ چار ہزار تین سو 65 سکوائر کلومیٹر ہے۔بیسویں صدی کے شروع میں انگریزوں نے جن علاقوں کو آباد کیا تھا ان میں عارف والہ، بورے والہ اور وہاڑی شامل تھے اس لیے ان شہروں کا نقشہ ملتا جلتا ہے۔

آبادی

1998ء کی مردم شماری کے مطابق وہاڑی کی کل آبادی چھ لاکھ 54 ہزار نو سو 55 افراد پر مشتمل تھی۔

تعلیم

وہاڑی میں سرکاری ہائی اسکولوں کی تعداد ایک سو 77 ہے ان میں سے سب سے پرانا اسکول گورنمنٹ ماڈل ہائی اسکول ہے جو قیام پاکستان سے قبل 1925ء میں بنایا گیا تھا۔ اس وقت اسکول میں دو ہزار سے زائد طالب علم زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔

وہاڑی کا ماڈل اسکول 1925ء میں قائم ہوا لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ کالجز موجود ہیں۔ وہاڑی میں گورنمنٹ اسلامیہ ہائی اسکول موجود تھا جسے 1968ء میں کالج، 1980ء میں ڈگری کالج اور 1999ء میں پوسٹ گریجویٹ کالج کا درجہ دے دیا گیا۔لڑکیوں کے لیے گورنمنٹ کالج 1974ء میں قائم ہوا جسے سال 1999ء میں پوسٹ گریجویٹ کا درجہ دے دیا گیا۔صحت:وہاڑی میں دو سو بیڈز کا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال موجود ہے جو وہاڑی کی آبادی کے لیے ناکافی ہے۔ ڈی ایچ کیو میں چھ سو بیڈز پر مشتمل بلڈنگ کی تعمیر تاحال تاخیر کا شکار ہے

برادریاں

وہاڑی میں ڈاھے(ڈاھا) آرائیں، راجپوت، بھٹی، کھچی، گجر، جٹ، شیخ اور رحمانی برادری کے لوگ آباد ہیں۔ریلوے اسٹیشن:وہاڑی ریلوے اسٹیشن قیام پاکستان سے قبل 1923ء میں قائم ہوا۔ قیام پاکستان سے قبل اسٹیشن کا نام گریٹ انڈین پیننسولا ریلوے اسٹیشن تھا

بازار

وہاڑی کے مشہور بازاروں میں کلب روڈ، ریل بازار اور چوڑی بازار ہیں۔نہریں:وہاڑی کی ایریگیشن کینال پاکپتن جو ہیڈ سلیمانکی سے نکلتی ہے اور پاکپتن، عارف والہ، بورے والہ، میلسی اور وہاڑی کو سیراب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ لودھراں تک جاتی ہے۔

تاریخی عمارتیں

وہاڑی میں سناتن دھرم مندر کی تعمیر قیام پاکستان سے قبل 1940ء میں شروع ہوئی۔ مندر کی بنیاد سیٹھ بھولا ناتھ رام داس اگروال نے رکھی تھی۔ جب ہندوستان میں مسلمانوں کی تحریک نے زور پکڑا تو مندر کی تعمیر رک گئی۔1992ء میں ہندوستان میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے بابری مسجد کو شہید کیا گیا تو وہاڑی میں بھی مسلمانوں نے احتجاجی جلوس نکالا اور عوام نے مشتعل ہو کر اس مندر پر حملہ کر دیا۔ مندر کی جگہ اب ٹرسٹ پلازہ بنا دیا گیا ہے۔ اب صرف مندر کا ایک مینار باقی ہے

میاں پکھی ریسٹ ہاؤس

وہاڑی سے بورے والہ روڈ پر 22 کلومیٹر کے فاصلے پر اڈا پکھی موڑ سے ایک سڑک میاں پکھی کی طرف جاتی ہے جہاں بزرگ حضرت میاں پکھی کا مزار واقع ہے۔ جس وجہ سے اس آبادی کو میاں پکھی کہا جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس تاریخی عمارت کے نشانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں قیام پاکستان سے قبل میاں پکھی ریسٹ ہاؤس کی پرشکوہ عمارت اپنی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ تاریخی اہمیت کی حامل تھی۔

نقل و حمل

 
تحصیل وہاڑی اور اس کے دیہات

وہاڑی، ملتان سے لاہور جانے والے متبادل روٹ (راستے) پر واقع ہے جبکہ پہلا راستہ بذریعہ قومی شاہراہ 5 ہے۔ یہ دونوں شاہراہیں ایک دوسرے سے تقریبا 20 سے 30 میل کے فاصلے پر ایک دوسرے کے متوازی لاہور پہنچتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہاڑی سے قصور، پاکپتن سے لودهراں جانے والی ریلوے لائن بهی گزرتی ہے۔ 2014 کی پہلی سہ ماہی میں ملتان سے لاہور تک بننے والی متوقع موٹروے وہاڑی کے قریب سے گذرے گی جس سے وہاڑی کو فائدہ ہو سکتا ہے

ثقافت

وہاڑی کی ثقافت لاہور سے ملتی جلتی ہے وہاڑی میں لوگوں کا عام لباس شلوار قمیض ہے لیکن پینٹ شرٹ بھی مقبول ہے ثقافت میں پنجابی رنگ نمایاں ہے لوگ پنجابی کھانے ہی عام طور پر پسند کرتے ہیں

ریڈیو ایف ایم

معروف شخصیات

کاروبار

وہاڑی ایک زراعتی علاقہ ہے اسے کپاس کا شہر یا سٹی آف کاٹن بھی کہا جاتا ہے۔ وہاڑی میں چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری کی بنیاد 26 اپریل 2013ء کو رکھی گئی اس کے صدر حافظ محمود احمد شاد ہیں۔

موسم

وہاڑی کا موسم خشک اور گرم ہے موسم گرما اپریل میں شروع ہوتا ہے اور اکتوبر اختتام پزیر ہوتا ہے۔ مئی، جون، جولائی گرم ترین مہینے ہوتے ہیں۔ ان مہینوں میں درجہ حرارت 28 سے 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔ موسم گرما کے دوران گرم اور گرد آلود ہواؤں کا چلنا عام بات ہے۔ موسن سرما نومبر سے مارچ تک شروع رہتا ہے اس دوران درجہ حرارت 4 سے 22 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے موسم سرما کے دوران دھند چھانا معمول ہے مون سون بارشیں جولائی سے ستمبر تک ہوتی ہیں۔ سردیوں میں بہت کم بارشیں ہوتی ہیں۔

وہاڑی
آب و ہوا چارٹ (وضاحت)
جفمامججاساند
 
 
23
 
20
6
 
 
29
 
22
9
 
 
41
 
27
14
 
 
20
 
34
20
 
 
22
 
39
24
 
 
36
 
40
27
 
 
202
 
36
27
 
 
164
 
35
26
 
 
61
 
35
24
 
 
12
 
33
18
 
 
4
 
27
12
 
 
14
 
22
7
اوسط زیادہ سے زیادہ. اور کم سے کم درجہ حرارت °C
ترسیب کل، ملی میٹر میں
ماخذ: HKO[4]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. World Gazetteer Stefan Helders۔ "Vehari"۔ 08 جولا‎ئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2006 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 14 اپریل 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2012 
  3. Area reference آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ 203.215.180.58 (Error: unknown archive URL)
    Density reference آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ statpak.gov.pk (Error: unknown archive URL)
  4. "Climatological Normals of Vehari"۔ ہانگ کانگ رصد گاہ۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مئی 2010 

بیرونی روابط