ہند بن ابی ہالہ ام المومنین سیدہ خدیجہ الکبریٰ سلام اللہ علیہا اور ابی ہالہ کے فرزند تھے ۔ صحابی حارث بن ابی ہالہ کے بھائی تھے ۔ ان کا نسب ‌هند ‌بن ابی هالة هند بن النباش بن زرارة بن وقدان بن حبيب بن سلامة بن عوي بن جروة بن أسيد بن عمرو بن تميم۔[1] ہند ابن ابی ہالہ حضرت محمدِ مصطفی صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ و اصحابہ وسلم کے ربیب (خدیجۃ الکبری کے پہلے خاوند کی اولاد) تھے اور ان کی والدہ ام المومنین سیدہ خدیجہ الکبریٰ سلام اللہ علیھا تھیں ، جو بعد میں ابی ہالہ کی وفات کے بعد پیغمبرِ خدا حضرت محمدِ مصطفیٰ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم کی زوجیت میں آئیں زینب بنت محمد سلام اللہ علیہا، رقیہ بنت محمد سلام اللہ علیہا، ام کلثوم بنت محمد سلام اللہ علیہا اور سیدہ فاطمہ بنت محمد سلام اللہ علیہا ان کی اخیافی (ماں شریک) بہنیں تھیں اور ان کے والد بنو عبد الدار کے حلیف تھے۔

ہند بن ابی ہالہ
 

معلومات شخصیت
مقام پیدائش مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 656ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بصرہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات لڑائی میں مارا گیا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت خلافت راشدہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ خدیجہ بنت خویلد   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ محدث ،  تاجر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں غزوہ احد ،  جنگ جمل   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو ہالہ کے نام کے متعلق علما میں اختلاف ہے ایک روایت میں نباش بن زرارہ بن وقدان ایک دوسری میں مالک بن زرارہ بن نباش اور تیسری میں مالک بن نباش بن زرارہ مذکور ہے یہ ابن زبیر کا قول ہے لیکن علمائے نسب کا ان کے نام میں اختلاف ہے ابن کلبی نے ابو ہالہ ہند بن زرارہ تحریر کیا ہے خدیجہ کے بطن سے ہند پیدا ہوئے۔ جو غزوۂ بدر میں شریک تھے ان کے بیٹے اور پوتے کا نام بھی ہند تھا ایک روایت میں ہے کہ وہ غزوۂ احد میں بھی موجود تھے اور جنگ جمل میں علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں تھے اور اس جنگ میں شہید ہوگئے ایک اور روایت میں مذکور ہے کہ ہند بن ہند بصرہ میں سکونت پزیر ہو گئے تھے جہاں وہ لا ولد فوت ہو گئے۔[2][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. الطبقات الكبرى - متمم الصحابة - الطبقة الرابعة» ص267
  2. أسد الغابة ط العلمية» (5/ 389)
  3. أبو نعيم الأصبهاني (1998)۔ معرفة الصحابة۔ الخامس (الأولى ایڈیشن)۔ دار الوطن۔ صفحہ: 2751