باب:مذہب
![]()
![]() مذہب کا لفظی مطلب راستہ یا طریقہ ہے۔ انگریزی لفظ Religion کا مادہ لاطینی لفظ religio یعنی امتناع، پابندی ہے۔ ویبسٹر کی انگریزی لغت میں Religion کی جو تعریف کی گئی ہے اس سے ملتا جلتا مفہوم مقتدرہ قومی زبان کی انگریزی اردو لغت میں بھی دیا گیا ہے، جو یوں ہے: «مافوق الفطرت قوت کو اطاعت، عزت اور عبادت کے لیے بااختیار تسلیم کرنے کا عمل؛ اس قسم کی مختار قوت کو تسلیم کرنے والوں کایہ احساس یا روحانی رویہ اور اس کا ان کی زندگی اور طرز زیست سے اظہار؛ متبرک رسوم و رواج یا اعمال کے سر انجام دیے جانے کا عمل؛ خدائے واحد و مطلق یا ایک یا زیادہ دیوتاؤں پر ایمان لانے اور ان کی عبادت کا ایک مخصوص نظام۔» بہ الفاظ دیگر کسی مخصوص علاقے کی مذہبی روایات کی تہ میں وہاں کے لوگوں کا کائنات کو دیکھنے اور سمجھنے کا انداز کار فرما ہوتا ہے۔ مثلاً زراعتی معاشروں میں بارش کا دیوتا ہوتا ہے تو خانہ بدوش معاشروں میں شکار کا۔ یہ کہنا درست نہیں کہ مذہب اپنے سے متعلقہ علاقہ کے لوگوں کی روحانی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ بلکہ اس کے برعکس یہ کہنا چاہیے کہ کسی خطہ کے لوگ اپنے روحانی تقاضے پورے کرنے کے لیے جو امتناعات، پابندیاں، اُصول و قوانین، ضوابط وغیرہ عائد کرتے ہیں اُن کا مجموعہ مذہب کہلاتا ہے۔
![]()
یہودیت توحیدی اور ابراہیمی میں سے ایک مذہب ہے جس كے تابعين اسلام ميں قومِ نبی موسیٰ يا بنی اسرائيل کہلاتے ہيں مگر تاريخی مطالعہ ميں یہ دونوں نام اس عصر اور اس قوم كے لیے منتخب ہيں جس كا تورات كے جز خروج ميں ذكر ہے۔ اس كے مطابق بنی اسرائيل كو فرعون كی غلامی سے نبی موسٰی نے آزاد كيا اور بحيرہ احمر پار كر کے جزيرہ نمائے سینا لے آئے۔
حالانکہ یہودیت ميں كئی فقہ شامل ہيں، سب اس بات پر متفق ہيں کہ دين كی بنياد بيشک نبی موسٰی نے ركھی، مگر دين كا دارومدار تورات اور تلمود كے مطالعہ پر ہے، نہ كہ كسی ايک شخصیت كی پیروی کرنے پر۔ 2006ء کے اواخر تک دنیا ميں یہودیوں كی تعداد 14 ملين تھی۔ اس وقت اسرائيل یہودی اکثریت والا واحد ملک ہے جہاں اُن كو حقِ خود اراديت پوری طرح حاصل ہے۔
محمد بن عبد اللہ کی ولادت مشہور قول کے مطابق ماہ ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی، نام محمد اور احمد جبکہ کنیت ابو القاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق محمد اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیائے اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل کی تبلیغ کے لیے دنیا میں بھیجا تھا اور محمد کے بعد کوئی پیغمبر نہیں آیا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق محمد دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔
محمد پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمر میں نازل ہوئی۔ ان کا وصال 63 سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے تقریباً چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ آمنہ بنت وہب بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں "جس کی تعریف کی گئی"۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا عبد المطلب نے رکھا تھا۔ محمد کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ کے القاب سے پکارا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ بھی بہت سے نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل رسول محمد نے اپنے چچا ابو طالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے محمد عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ بعد ازاں وہ اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے، اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز جبریل (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد کو اللہ کا پیغام دیا۔
|